عمران خان کی ڈکٹیشن نہیں چلے گی، انتخابات کافیصلہ ایوان کرے گا،وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بات چیت کیلئے تیار ہوں ایوان فیصلہ کرے گا کب الیکشن کرانا ہے ، اگر بات الیکشن کی تھی تو پھر یہ ایوان میں آتے حکومت کی معیاد ایک سال 2 ماہ ہے عمران نیازی کسی بھول میں نہ رہنا اگر تمہارا خیال ہے بلیک میل یا ڈکٹیت کرلو گے تو اپنے گھر میں کرو ۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز لاہورسے پی ٹی آئی رکن سے اسلحہ برآمد کیا گیا وہ کدھر لے جایا جا رہا تھا ، لاہور میں پولیس اہلکار پر گولی چلائی گئی ، عدلیہ اوراداروں کوکس طرح بدنام کیاجارہاہے ، گزشتہ روز سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا ہم میں سے کسی نیایک لفظ نہیں کہا ، عدلیہ حق میں فیصلہ دے تو یہ خوش نہ دے تو تنقید کرتے ہیں ، سابق حکومت نے معیشت کابیڑہ غرق کردیا ، اب جب ہم معیشت درست کررہے ہیں تو جلاو گھیراو کا پیغام دیاگیا ، کیا دوبارہ دھرنوں اورفتنہ وفسادکی ضرورت ہے؟ تاریخ کو اگر دوبارہ دہرانے دیا گیا تو ہاتھ ملتے رہ جائیں گے ، ہم محنت کرکے اس معیشت کو بچانا چاہتے ہیں ، ملک میں ہچکولے کھاتی معیشت کو ٹھیک کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ جومعاہدے ستمبر 2014 میں ہونے تھے وہ دھرنے کی وجہ سے مخر ہوئے ، اتحادیوں نے فیصلہ کرنا ہے کہ کیایہ ایوان اس طرح کاموں کی اجازت دے سکتی ہے ، ہم نے ماضی کو نہیں دہرانا ،ملک کو معاشی طور پر آگے لے کر جانا ہے ، ہم سیاست دان ہیں ،تلخیاں ہوتی ہیں،تحمل کا مظاہرہ کرناچاہیے ، پارلیمنٹ تمام اداروں کی ماں ہے، تمام اداروں نے پارلیمنٹ کی کوکھ سے جنم لیا ، تمام ادارے پارلیمان سے پروان چڑھتے ہیں ۔شہباز شریف نے کہا کہ الیکشن ایکٹ میں ترامیم کا بل پاس کرکے شفاف انتخابات کی بنیاد رکھ دی ، 10 اپریل 2022 تاریخ ساز دن تھا ، پہلی بارآئین وقانون کے مطابق عدم اعتماد کی قرارداد کامیاب ہوئی ، آئین کے مطابق عدم اعتماد کامیاب ہوئی اور آئینی حکومت وجود میں آئی ، کیا کسی جماعت کو بدامنی پھیلانے کی اجازت دی جاسکتی ہے؟