تازہ ترین

سال دو ہزار بیس تاجروں کے لئے تاریخ کا بد ترین سال ثابت ہوا

ہدیٰ شیخ کے ٹوئنٹی ون نیوز کراچی

سال دو ہزار بیس تاجروں کے لئے تاریخ کا بد ترین سال ثابت ہوا ۔کرونا سے متاثرہ سال ملک کی معیشت کو نگل گیا۔ جس سے ملکی ترقی 20سال پیچھے چلی گئی۔ کراچی کی تاجر برادری نے سال دو ہزار بیس کو مایوس کن قرار دے دیا۔تاجر برادری کے مطابق کرونا سے متاثرہ سال دو ہزار بیس ملک کی معیشت کو نگل گیا۔یہ سال تاجروں کیلئے ملکی تاریخ کا بدترین اور آزمائشی سال ثابت ہوا۔لاک ڈاؤن اور تباہ کن بارشوں نے بڑے بڑے کاروباری بت زمیں بوس کردیئے۔اسی فیصد تاجر اپنی مالی حیثیت سے نیچے آگئے۔ گزشتہ سال کاروباری مسائل و مشکلات، اعصاب شکن بیروزگاری، ہوشربا مہنگائی کاسال ثابت ہوا۔حکومت نے متاثرہ تاجروں کی امداد کے بجائے سودی قرضے متعارف کروائے۔مارکیٹوں پر چھائی مندی اور کساد بازاری کا تسلسل قائم رہا، تیل، بجلی اور گیس کی قیمتیں عوام اور تاجروں کی برداشت سے باہر ہوگئیں ۔حکومت کی جانب سے معیشت میں بہتری کی کوئی بھی تدبیر کارگر ثابت نہ ہوسکی، ملک کا معاشی حب ہو ش ربا مہنگائی، ہولناک بیروزگاری کے عذاب سے دوچار ر رہا۔انفرا اسٹرکچر صفائی ستھرائی اور سیوریج کا نظام جوں کا توں رہا۔تاجروں کے مسائل، مشکلات اور آزمائشوں میں بے پناہ اضافہ ہوا۔بیشتر تاجر مقروض ہوگئے-روپے پر ڈالر کا دباؤ کم نہ ہوسکا ۔کراچی میں تجاوزات کی زد میں آنے والی بلدیہ کراچی کی 3ہزار سے زائد دکانوں کے مسمار ہونے کے نتیجے میں 25ہزار گھرانے بے روزگار ہوگئے۔شہر کی بیشتر مارکیٹیں تجاوزات، ٹریفک، پارکنگ، آتشزدگی اور دیگر ان گنت مسائل کا شکار رہیں۔ غیرمستحکم صورتحال کے سبب شہر میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال نہ ہوسکا ۔سرمایہ کاری70فیصد تک کم رہی، نئے تجارتی یونٹس کا قیام مایوس کن رہا۔ہر تہوار پر تاجروں کا سیل سیزن غیر تسلی بخش اور خریدار قوتِ خرید سے محروم رہے۔سال 2020میں کاروباری سرگرمیوں میں مجموعی طور پر معمول سے 60 فیصد تک کمی واقع ہوئی۔ودہولڈنگ ٹیکس کے منفی اثرات بھی کم نہ ہوسکے۔بینکوں سے کاروباری لین دین میں واضح کمی سے بینکوں کا کاروبار شدید متاثر ہوا۔تاجرون کے مطابق 2020میں بھی کاروبار دوست انکم ٹیکس اسکیم متعارف نہ کروائی جاسکی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Close
Close