بہت ظلم ہورہاہے ،خداراکراچی والوں کیلئے کھڑے ہوجائیں،محسن شیخانی
چیئرمین آباد محسن شیخانی نے کہا ہے کہ نسلہ ٹاور کا مسئلہ کراچی کا مسئلہ ہے، آباد نے تعمیراتی شعبے کو ہڑتال کی کال دی تھی، ہم کوئی دہشت گرد تھے؟ جو ہم پر لاٹھی چارج کیا گیا۔ ظلم کی حد ہوتی ہے ۔اب برداشت سے باہر ہوچکا ہے ،کاروبار بند کررہے ہیں ۔آرمی چیف سے اپیل ہے کہ ہمیں بچالیں۔کراچی میں بغیر نقشے کے کئی عمارتیں بنائی جا رہی ہیں، کام نہیں کرنے دیا جا رہا، بیرونِ ملک سے سرمایہ کار کیسے آئیں گے، گورنر سندھ اور وزیرِ اعلی سندھ کو کسی کی فکر نہیں ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے ہفتے کو ایف پی سی سی آئی صدر ناصر حیات مگوں ، ایف پی سی سی آئی نائب صدر عارف جیوا ،پی ٹی آئی کے خرم شیر زمان ، ایم کیو ایم پاکستان رہنما عامر خان ، سابق مئیر کراچی وسیم اختر،سینیٹر فیصل سبزواری ،سیلانی ویلفیئر کے مولانا بشیر فاروقی ،ایف پی سی سی آئی ، اور دیگر ٹریڈ ایسوسی ایشن کے رہنما ؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔چیئرمین آباد محسن شیخانی نے کہا کہ سندھ حکومت نے یقین دہانی کرائی تھی کہ ریگولرائزیشن کریں گے، کل سندھ اسمبلی نے بل پاس کر دیا، مگر قرار داد پاس نہیں کرائی گئی۔انہوںنے کہا کہ شہر میں بغیر نقشوں کے عمارتیں بن رہی ہیں، ہم احتجاج بھی نہیں کر سکتے، آج بھی 700 عمارتیں بن رہی ہیں کوئی نہیں پوچھ رہا، کیا بلڈنگ ایک دن میں بنی، اداروں کی ذمے داری نہیں تھی، آباد کا مطالبہ ہے، عمارتوں کی اجازت دینے کے لیے ون ونڈو قائم کی جائے۔محسن شیخانی نے کہا کہ ایک ملک میں دو قانون نہیں ہوتے، بلڈنگ کی تعمیر کے 5 سال بعد آرڈر آتا ہے کہ عمارت توڑ دی جائے، اس صورتِ حال کے بعد لوگ کیسے سرمایہ کاری کریں گے، کمشنر اور پولیس اپنی نوکری بچا رہے ہیں،کے ایم سی نے نسلہ ٹاور والی زمین الاٹ کی تھی ۔اب ایک آرڈر پر بلڈنگ توڑ دی جارہی ہے ۔ایک آرڈر ہوتا ہے تو بنی گالہ ریگولرائز ہوجاتا ہے ۔ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں کام نہیں کرنے دیا جائے گا ۔ہم نے کل احتجاج کیا اور یہ بتایا کہ اب کام نہیں کرسکتے ۔کوئی ایک ادارہ بنادیں نا جس کی این اوسی کافی ہو۔ لوگوں کا اعتماد ہم پر سے اٹھ جائے گا تو کیسے انڈسٹری چلے گی۔محسن شیخانی نے کہا کہ ہمارے لوگوں پر تشدد کیا گیا ۔معیشت چلانے والوں کے ہاتھ پاؤں توڑے جارہے ہیں ۔بزنس کمیونٹی کے ٹیکس سے ملک چلتا ہے اسی کو یہاں مارا جاتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ آپ کا ایس بی سی اے ناکارہ ہوچکا ہے تو اسے پرائیویٹائز کردیں ۔محسن شیخانی نے کہا کہ کراچی کے لوگوں کے ساتھ بہت ظلم ہورہا ہے ۔میں سب سے کہتا ہوں کہ خدارا کراچی کے لئے کھڑے ہوجائیں ۔اگر بزنس کمیونٹی نہیں بچے گی تو شہر کیسے چلے گا ۔این جی اوز کیسے چلیں گی ۔