پاکستان،آئی ایم ایف قرض معاہدہ،حکومت سخت شرائط کے آگے ڈھیر،مہنگائی بڑھے گی
وزیر اعظم مشیر خزانہ شوکت ترین نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف)سے معاہدہ طے پانے کی تصدیق کرتے ہوئے کرتے ہوئے کہاہے کہ معاہدے کے تحت ایک ارب ڈالر ملیں گے ، پیٹرولیم لیوی میں ماہانہ 4 روپے اضافہ سمیت 5 اہم اقدامات کرنے ہوں گے،بجلی کے نرخ میں ایڈجسٹمنٹ، ٹیکس کے نظام میں بہتری، اخراجات میں احتیاط اور مالیاتی نظم و ضبط وہ چند اہم اقدامات ہیں جن سے ملک کو ٹھوس معاشی بنیادوں پر استوار کرنے میں مدد ملے گی،طویل مدتی اسٹرکچرل مسائل ہیں، سرکاری اداروں کی انتظامیہ میں شفافیت میں اضافہ کرنا پڑے گا،ترجیحی اقدامات کی پیش گوئی کرتا رہا ہوں اور اب ترجیحی اقدامات کے دوران جی ایس ٹی اصلاحات سپلیمنٹری فنانس بل کی صورت میں ہوں گی۔ پیر کو وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ طے پاگیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ آئی ایم کے ساتھ تبادلہ خیال ہو رہا تھا لیکن یہ ایک اسٹاف معاہدہ کامیابی سے اختتام پذیر ہوا ہے، چھٹے جائزہ اجلاس کے مطابق آئی ایم ایف پاکستان کو تقریباً ایک ارب ڈالر دے گا، جس کے بعد مجموعی 3 ارب ڈالر ہوجائیں گے جو انہوں نے ہمیں دیے ہیں۔آئی ایم ایف سے معاہدے کے تحت جو اقدامات کر نے ہونگے ان میں جی ایس ٹی پر استثنیٰ ختم، پیٹرولیم لیوی ہر مہینے 4 روپے بڑھانا، اسٹیٹ بینک قانون میں ترمیم، کووڈ کے حوالے سے آڈیٹر جنرل کی رپورٹ پیش کرنا اور کووڈ اخراجات کی بینیفشل اونرشپ بتانی ہے شامل ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جب یہ ان کے بورڈ سے منظور ہوگا تو ایشائی ترقیاتی بینک، عالمی بینک اور جو ممالک ہمارے ساتھ جڑے ہوئے ہیں وہ بھی وسائل ہمیں دیتے ہیں اور اس طرح یہ بڑے پیمانے پر سرگرمی ہوتی ہے۔شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف نے ایک طرح سے تسلیم کیا ہے کہ کووڈ کے باوجود حکومت پاکستان کی معاشی ترقی جاری ہے اور اصلاحات کے ایجنڈے پر کامیابی سے عمل کر رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ بجلی کے نرخ میں ایڈجسٹمنٹ، ٹیکس کے نظام میں بہتری، اخراجات میں احتیاط اور مالیاتی نظم و ضبط وہ چند اہم اقدامات ہیں جن سے ملک کو ٹھوس معاشی بنیادوں پر استوار کرنے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ یہ چند اقدامات ہیں جن کو انہوں تسلیم کیا ہے کہ ہم بنیادی طور پر درست سمت پر ہیں، درمیانی سے طویل مدت کی پالیسی اصلاحات پر زور دیا ہے کہ جو خرابیاں ہیں وہ دور ہونی چاہیے۔آئی ایم ایف کے مطالبات دہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹیکس اصلاحات جاری رکھیں، توانائی کے شعبے کے بارے میں کہا ہے کہ اس میں بہتری کی ضرورت ہے اور یہ عمل جاری رہنا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف نے کہا ہے بیرونی اکاؤنٹ پر دباؤ ہے اس لیے اسٹیٹ بینک کو وقت پر اقدامات کرنے چاہئیں، پاکستان اس وقت بین الاقوامی سطح پر آنے والے سپلائی چین مسائل سے متاثر ہوا ہے، جس کی وجہ سے مہنگائی ایک مسئلہ ہے، تاہم اتفاق کیا ہے کہ اس پر کوئی اقدامات کرنے ہوں گے، معیشت میں دباؤ ہے اس کو بھی کم کرنا پڑے گا۔شوکت ترین نے کہا کہ طویل مدتی اسٹرکچرل مسائل ہیں، سرکاری اداروں کی انتظامیہ میں شفافیت میں اضافہ کرنا پڑے گا، پبلک فنانس میں اصلاحات کرنا پڑیں گی، ٹیکس کے قوانین سہل بنانے اور کاروباری ماحول میں آسانی پیدا کرنے پر بھی زور دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے فرائض واضح کرنے کے لیے اصلاحات متعارف کروائی جا رہی ہیں، جس کے تحت اسٹیٹ بینک کا بنیادی مقصد یہ بھی ہوگا وہ قیمتوں کے توازن میں مدد کرے گا۔ انہوںنے کہاکہ دیگر مانیٹری پالیسی ریٹ، ایکسچینج ریٹ پالیسی اسٹیٹ بینک کے پاس ہوگی اور اس آزادی دی جائے گی۔