تازہ ترین

Covid -19 poem (سحر ہونے کو ہے!)

سحر ہونے کو ہے!

ایک امتحاں ہے یہ۔۔۔ صبر وہمت، حوصلے کا!
***

تو کیا ہو ا اگر آج ۔۔۔،،
چہرے سے ہنسی غائب ہے
اُلجھا ہوا ہے ذہن میرا،
نیند آنکھوں سے بھی خائف ہے

کہتے ہیں یہ سبھی لوگ مجھے۔۔۔،،
کہ شاید تمہیں کچھ “ایسا” ہوا ہے
گئیں ہیں جس سے جانیں بہت سی،
اور نہ دستیاب اس مرض کی
کوئی دوا ہے!

بہت ممکن ہے۔۔۔،،
ہاں، ہو سکتا ہے یہ بھی
کہ ہو جاؤں میں،
بالکل تنہا!
منقطع سبھی سلسلے ہوں،
محفلوں سے میں ہو جاؤں منہا
نہ دوستوں میں جا سکوں،
نہ تازہ کھُلی فضاؤں میں
نہ تپش سورج کی محسوس ہو
نہ پاؤں خود کو،
ٹھنڈی سرد ہواؤں میں
بس پاس میرے ہوں،
چند مخصوص دوائیاں
اے کاش اسی خلوت میں،
مل جائے مجھے رب سائیاں

نہیں، میں بالکل بھی مایوس نہیں
کیونکہ ابھی حوصلے میرے،
زندہ ہیں!
ہمّتیں سبھی یکجا ہیں
زندگی کی جستجو میں،
کچھ خواب ابھی پنہاں ہیں

ہاں بس اب
یہ فیصلہ ہے میرا،
میں یہ طے کر چُکا ہوں
کہ نہ مانوں گا میں ہار،
ہو چاہے کچھ بھی جائے
دعا ہے اس اندھیری شب کا سویرا،
اب جلد ہی ہو جائے
(آمین)

شاعرِ امن
کاشف شمیم صدیقی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Close
Close