اسلام آباد: ٹیکنالوجی کی دنیا کی معروف کمپنی گوگل نے پاکستان کے تعلیمی اور ٹیکنالوجی کے شعبے کے لیے ایک بڑی خوشخبری کا اعلان کیا ہے۔ کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ وہ 18 سال یا اس سے زائد عمر کے پاکستانی طلبہ کو “گوگل AI پرو پلان” بالکل مفت فراہم کرے گی۔ یہ اقدام نوجوانوں کو جدید مصنوعی ذہانت (AI) کے آلات تک رسائی دے کر ان کی تعلیمی و تخلیقی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، گوگل کی جانب سے یہ سہولت ایک سال کی مفت سبسکرپشن کی صورت میں دی جائے گی، جس کے تحت طلبہ بغیر کسی لاگت کے کمپنی کے جدید ترین AI ٹولز استعمال کر سکیں گے۔ یہ پروگرام تعلیم، تحقیق اور جدت کو فروغ دینے کے لیے گوگل کی عالمی کوششوں کا حصہ ہے۔
اس منصوبے کے تحت طلبہ کو Gemini 2.5 Pro تک رسائی دی جائے گی — جو گوگل کا جدید ترین AI ماڈل ہے۔ یہ ماڈل طلبہ کو گہرائی میں تحقیق کرنے، تخلیقی خیالات پیدا کرنے اور اپنے تعلیمی و تحقیقی منصوبوں پر زیادہ مؤثر طریقے سے کام کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔
گوگل کے مطابق، اس منصوبے کے تحت طلبہ کو Gmail، Docs، Sheets، Slides اور Meet میں AI فیچرز استعمال کرنے کی سہولت بھی حاصل ہوگی، جس سے وہ ای میلز کو سمری میں بدل سکیں گے، پریزنٹیشنز تیار کر سکیں گے اور ڈیٹا کو آسانی سے تجزیہ کر سکیں گے۔
مزید برآں، گوگل کا Notebook LM — جو ایک ذاتی تحقیقی اور تحریری معاون ہے — بھی اس پیکج میں شامل ہوگا۔ اس کے ذریعے طلبہ اپنے تحقیقی نوٹس کو منظم کرنے اور اپنی تحریر کو بہتر بنانے میں مدد حاصل کریں گے۔ ساتھ ہی، ویڈیو اور تصاویر سے تخلیقی مواد تیار کرنے کے جدید ٹولز بھی فراہم کیے جائیں گے تاکہ نوجوان اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو مزید نکھار سکیں۔
فائلز اور منصوبوں کو محفوظ رکھنے کے لیے گوگل کی جانب سے 2 ٹیرا بائٹ (2TB) کلاؤڈ اسٹوریج بھی مفت دیا جائے گا۔
گوگل کے ترجمان کے مطابق، “ہماری کوشش ہے کہ ہر طالبعلم کو جدید AI ٹولز تک رسائی حاصل ہو تاکہ وہ تعلیم، تحقیق اور تخلیقی صلاحیتوں میں آگے بڑھ سکے۔” یہ پروگرام ایشیاء پیسیفک کے متعدد ممالک میں شروع کیا جا رہا ہے، جن میں پاکستان بھی نمایاں طور پر شامل ہے۔
گوگل کے اس اقدام کو پاکستان میں تعلیمی ماہرین اور طلبہ نے زبردست انداز میں سراہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ قدم ملک کے نوجوانوں کے لیے ڈیجیٹل خلیج کو کم کرنے اور عالمی سطح پر مقابلے کی صلاحیت پیدا کرنے میں ایک اہم پیشرفت ثابت ہوگا — خاص طور پر اس دور میں جب مصنوعی ذہانت دنیا بھر میں تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔