کراچی: کے-الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) منیس علوی کو ہراسانی کے الزام میں عہدے سے ہٹانے کے معاملے پر سندھ ہائی کورٹ میں جمعرات کو اہم سماعت ہوئی، جس میں فریقین کے درمیان دلائل کا تبادلہ ہوا۔
یہ کارروائی صوبائی محتسب کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر ہوئی، جنہوں نے قبل ازیں سی ای او کو برطرف کرنے کا حکم دیا تھا۔ سماعت کے دوران دونوں جانب کے وکلاء نے ایک دوسرے پر حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کا الزام لگایا۔
کے-الیکٹرک کے وکیل بیرسٹر ایاز میمن نے مؤقف اختیار کیا کہ شکایت کنندہ کے وکیل نے گورنر ہاؤس میں مؤقف دیا تھا کہ معاملہ عدالت میں زیرِ سماعت ہے، جس کی وجہ سے گورنر کے سامنے اپیل کی سماعت مؤخر ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ کے-الیکٹرک بین الصوبائی ادارہ ہے، اس لیے صوبائی محتسب کو اس پر کارروائی کا اختیار نہیں۔
دوسری جانب شکایت کنندہ کے وکیل نے یہ الزام مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ مقدمہ گورنر کے بجائے ہائی کورٹ ہی کو فیصلہ کرنا چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سی ای او کی درخواست قابلِ سماعت نہیں کیونکہ ان کی اپیل پہلے ہی گورنر سندھ کے پاس زیرِ التوا ہے۔
جسٹس اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ محتسب کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جا سکتا ہے اور گورنر کو مقررہ وقت میں اپیل کا فیصلہ کرنے کی ہدایت دی جا سکتی ہے، تاہم شکایت کنندہ کے وکیل نے اس تجویز سے اتفاق نہیں کیا۔
دلائل سننے کے بعد عدالت نے محتسب کے فیصلے کے خلاف دیا گیا عبوری حکم برقرار رکھتے ہوئے سماعت چار ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔