کراچی — مہنگائی سے پریشان عوام کے لیے ایک اور جھٹکا تیار ہے، کیونکہ کراچی میں دودھ کی قیمت میں 50 روپے فی لیٹر اضافہ متوقع ہے۔ ڈیری فارمرز نے خبردار کیا ہے کہ اگر ان کے مطالبات یکم اکتوبر تک تسلیم نہ کیے گئے تو وہ احتجاج شروع کر دیں گے۔
کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے کہا کہ حالیہ تباہ کن سیلاب نے ڈیری سیکٹر کو شدید نقصان پہنچایا ہے، جس کے باعث دودھ کی پیداوار پر اٹھنے والے اخراجات میں تقریباً 30 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ قیمت 220 روپے فی لیٹر پر دودھ فروخت کرنا کسانوں کے لیے ممکن نہیں رہا اور وہ بھاری خسارے کا سامنا کر رہے ہیں۔
کراچی میں دس لاکھ سے زائد گائیں اور بھینسیں موجود ہیں جو روزانہ تقریباً 50 لاکھ لیٹر دودھ پیدا کرتی ہیں۔ تاہم بڑھتے اخراجات کے باعث کسانوں کا دعویٰ ہے کہ وہ مجموعی طور پر روزانہ 3 ارب روپے کا نقصان برداشت کر رہے ہیں۔
ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے کہا: “موجودہ حالات ناقابلِ برداشت ہو چکے ہیں۔ اگر دودھ کی قیمت 270 روپے فی لیٹر نہ کی گئی تو ہم اپنے جانوروں کو چارہ اور دیگر ضروری سہولتیں فراہم نہیں کر سکیں گے، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر مویشی بھوک سے مر سکتے ہیں۔”
ڈیری فارمرز نے سندھ حکومت سے فوری طور پر قیمتوں میں اضافے کی منظوری دینے کا مطالبہ کیا ہے اور واضح کیا ہے کہ بصورت دیگر وہ وزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر احتجاج شروع کریں گے۔
دودھ کی قیمت میں یہ متوقع اضافہ پہلے ہی مہنگائی کی چکی میں پسے ہوئے کراچی کے عوام کے لیے ایک اور سنگین مسئلہ بن کر سامنے آیا ہے، جو آئندہ مہینوں میں بنیادی اشیائے خورونوش کی خریداری کو مزید مشکل بنا سکتا ہے۔