کابل نے دہشت گردوں کی ’منتقلی‘ کے لیے 10 ارب روپے مانگے، لیکن حملے روکنے کی کوئی ضمانت نہ دی، خواجہ آصف کا انکشاف
اسلام آباد: وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے جمعرات کے روز قومی اسمبلی میں ایک حیران کن انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ افغان حکام نے ماضی میں پاکستان سے 10 ارب روپے مانگے تھے تاکہ دہشت گردوں کو "منتقل” کیا جا سکے، مگر اس کے بدلے میں انہوں نے یہ یقین دہانی دینے سے انکار کر دیا کہ سرحد پار سے حملے بند ہو جائیں گے۔ یہ بات انہوں نے حالیہ دہشت گردی کے واقعات میں 12 سیکیورٹی اہلکاروں کی شہادت پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے کہی۔
خواجہ آصف نے جذباتی انداز میں بتایا کہ گزشتہ دو دنوں کے دوران تین افسران اور نو جوان دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں شہید ہوئے۔ صورتحال کو ’’ناقابلِ برداشت‘‘ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب پاکستان کی سیکیورٹی فورسز ’’پورے زور‘‘ کے ساتھ کارروائی کریں گی، چاہے اس دوران کچھ ضمنی نقصان ہی کیوں نہ ہو۔
انہوں نے دوٹوک انداز میں کہا: "بس اب بہت ہو گیا۔ جو بھی دہشت گردوں کو پناہ دے گا چاہے وہ ہمارے ملک کے اندر ہو یا باہر اُسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔”
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اس موقع پر غیر معمولی اتفاقِ رائے دیکھنے میں آیا، جب مختلف سیاسی جماعتوں کے ارکان نے اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مسلح افواج کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ ایوان کا معمول کا ایجنڈا معطل کر کے دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی وارداتوں پر بحث کی گئی۔
وزیرِ دفاع نے واضح کیا کہ دہشت گردی کی مذمت میں کسی بھی سیاسی یا نظریاتی ابہام کی گنجائش نہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ ایک پاکستانی وفد کو کابل بھیجا جائے جو افغان قیادت کو یہ دوٹوک پیغام دے کہ موجودہ صورتحال ’’بالکل ناقابلِ قبول‘‘ ہے اور اب افغانستان کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ پاکستان کے ساتھ ہے یا دہشت گردوں کے ساتھ۔
خواجہ آصف نے زور دیا کہ یہ وقت قومی اتحاد کا ہے، جہاں وفاق اور صوبے سب مل کر افواجِ پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں۔ ان کا کہنا تھا، "مارکہِ حق اور بنیانِ مرصوص جیسی کارروائیوں کے بعد قوم اپنی سلامتی کی مقروض ہے، اور ملک کی عالمی سطح پر عزت و وقار کا سہرا بھی انہی کے سر ہے۔”
افغان مہاجرین کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے وزیرِ دفاع نے افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان نے دہائیوں تک ان کی میزبانی کی، مگر اس کے باوجود بعض عناصر کی جانب سے وفاداری کا فقدان دیکھنے میں آ رہا ہے۔
ایوان میں اس موقع پر تمام جماعتوں کے رہنماؤں نے وزیرِ دفاع کی حمایت کی۔ سابق اسپیکر اسد قیصر اور پیپلز پارٹی کے راجا پرویز اشرف نے افواجِ پاکستان کی قربانیوں کو سراہا۔ راجا پرویز اشرف نے ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے بھارت پر دہشت گردی کے الزامات عائد کیے اور کہا کہ ’’ہمارا پڑوسی ملک بے بنیاد دعوے کر کے خود ذلت کا سامنا کر چکا ہے۔‘‘
جے یو آئی (ف) کی شاہدہ اختر علی نے دہشت گردی کے مسئلے پر غیر جانبداری اور قومی اتفاق کی ضرورت پر زور دیا، جبکہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ رکن ملک عامر ڈوگر نے افغان حکام کے ساتھ سفارتی رابطوں کے ذریعے مسئلے کی جڑ پر کام کرنے کی تجویز دی۔ ایم کیو ایم کے ڈاکٹر فاروق ستار نے شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ پائیدار امن کے لیے معاشی استحکام ناگزیر ہے۔ اجلاس کا اختتام پی ٹی آئی کے علی محمد خان کی امامت میں شہداء کے ایصالِ ثواب کے لیے فاتحہ خوانی سے کیا گیا