پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ، جارحیت کی صورت میں مشترکہ ردعمل کا اعلان

ریاض — ایک تاریخی پیشرفت کے طور پر پاکستان اور سعودی عرب نے "اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ” پر دستخط کر دیے ہیں، جس کے تحت کسی بھی ملک پر حملہ دونوں پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ یہ معاہدہ بدھ کو وزیرِاعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے درمیان یمامہ پیلس، ریاض میں ہونے والی ملاقات کے دوران طے پایا۔

وزیراعظم ہاؤس کے مطابق، یہ معاہدہ دونوں ممالک کے اس مشترکہ عزم کا عکاس ہے کہ وہ مشترکہ دفاع کو مضبوط بنائیں گے، سکیورٹی تعاون کو فروغ دیں گے اور خطے سمیت دنیا میں امن کے لیے ایک ساتھ کام کریں گے۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ معاہدہ تقریباً آٹھ دہائیوں پر مشتمل اُس گہری شراکت داری پر استوار ہے جو اسلامی یکجہتی، تزویراتی تعاون اور دفاعی تعلقات کی بنیاد پر قائم ہے۔

اعلامیے میں بتایا گیا کہ دونوں وفود نے وسیع البنیاد دوطرفہ امور پر تبادلۂ خیال کیا اور اسلام آباد و ریاض کے تاریخی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی ولی عہد کی جانب سے شاندار مہمان نوازی پر شکریہ ادا کیا اور شاہ سلمان سمیت سعودی عوام کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ جواباً محمد بن سلمان نے بھی شہباز شریف کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا اور دونوں ممالک کی دیرینہ دوستی کو سراہا۔

وزیراعظم کے دورے میں علامتی اہمیت کے پہلو بھی نمایاں رہے۔ جیسے ہی وزیراعظم کا طیارہ سعودی فضائی حدود میں داخل ہوا، سعودی فضائیہ کے طیاروں نے اسے فضائی سلامی دی، جسے "بھائی چارے کی یکجہتی اور احترام” کی علامت قرار دیا گیا۔ ریاض پہنچنے پر وزیراعظم کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا، جس سے ظاہر ہوا کہ سعودی عرب پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو کس قدر اہمیت دیتا ہے۔

پاکستانی وفد میں ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیرِ دفاع خواجہ آصف، وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب، وزیرِ اطلاعات عطااللہ تارڑ، وزیر ماحولیات مصدق ملک اور وزیراعظم کے معاونِ خصوصی طارق فاطمی شامل تھے۔

سرکاری حکام کے مطابق، اس معاہدے سے نہ صرف دفاعی شعبے بلکہ تجارت، توانائی اور سرمایہ کاری میں بھی تعاون کے نئے دروازے کھلنے کی توقع ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ پاکستان کی اسٹریٹجک حیثیت کو مزید مستحکم کرے گا جبکہ سعودی عرب کے خطے میں استحکام کے عزم کو بھی تقویت دے گا۔

یہ دستخط دونوں پرانے اتحادیوں کی بدلتی شراکت داری میں ایک نمایاں سنگِ میل ہیں، جو یہ واضح پیغام دیتے ہیں کہ اسلام آباد اور ریاض اپنی خودمختاری کے خلاف کسی بھی خطرے کے سامنے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

More From Author

نادرا 2026 تک کراچی میں تین نئے میگا سینٹر قائم کرے گا

تین برسوں میں تقریباً 29 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ گئے، مہنگائی اور بے یقینی بڑی وجوہات قرار

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے