سندھ میں موسلا دھار بارشیں، مختلف حادثات میں 6 افراد جاں بحق، نظام زندگی مفلوج

حیدرآباد/جیکب آباد:
سندھ کے مختلف اضلاع میں ہفتہ کی رات سے اتوار تک ہونے والی شدید بارشوں کے دوران چھ افراد جان کی بازی ہار گئے۔ بارشوں نے شہری علاقوں کو ڈبو دیا، بجلی کی فراہمی معطل رہی اور معمولات زندگی شدید متاثر ہوئے۔

حیدرآباد میں علی الصبح مون سون کی تیز بارش نے صرف 25 منٹ میں مرکزی شاہراہوں کو جھیل میں بدل دیا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق ایئرپورٹ پر 18.6 ملی میٹر جبکہ شہر میں 21.8 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی۔ کلاتھ مارکیٹ، فاطمہ جناح روڈ، مکی شاہ، ریلوے اسٹیشن، قاسم آباد کی نشیبی گلیاں، وحدت کالونی، حسین آباد اور لطیف آباد سمیت کئی علاقے نکاسی آب کے ناقص انتظامات کے باعث زیر آب آ گئے۔

حیسکو کے ترجمان کے مطابق بارش کے دوران 55 فیڈرز ٹرپ کر گئے جس سے کئی علاقے تاریکی میں ڈوب گئے۔ ترجمان نے بتایا کہ متاثرہ فیڈرز کی بحالی کا کام مرحلہ وار جاری رہا۔

دوسری جانب صوبے کے مختلف علاقوں میں کرنٹ لگنے اور ڈوبنے کے واقعات میں دو خواتین، ایک نوجوان لڑکا اور تین بچے جاں بحق ہو گئے۔

لاڑکانہ میں، جہاں 93.5 ملی میٹر جبکہ موئن جو دڑو میں 86 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، دو خواتین بجلی کا کرنٹ لگنے سے جان کی بازی ہار گئیں۔ جاں بحق ہونے والی خواتین کی شناخت 40 سالہ رضیہ مغیری سکنہ یار محمد کالونی اور 22 سالہ کویتا چاچڑ سکنہ اسلام چاچڑ گاؤں کے طور پر ہوئی۔ دونوں گھروں میں پانی کی موٹر چلانے کی کوشش کے دوران کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوئیں۔

جیکب آباد کے گڑھی سبایو علاقے میں 13 سالہ امداد علی سرکی بجلی کے پول کو چھونے پر کرنٹ لگنے سے موقع پر ہی دم توڑ گیا۔ اہل خانہ اسے فوری سول اسپتال لے گئے مگر ڈاکٹرز نے اسے مردہ قرار دیا۔

اسی ضلع کے تعلقہ ٹھل کے خدا بخش نورانی گاؤں میں دو بھائی، راشد علی اور ابو بکر، نہر میں نہاتے ہوئے ڈوب گئے۔ اہل خانہ کی تلاش کے بعد دونوں بچوں کی لاشیں نہر سے نکالی گئیں۔

علاوہ ازیں، جیکب آباد شہر میں ہی سات سالہ مصباح نامی بچہ بارش کے پانی سے بھرے جوہڑ میں کھیلتے ہوئے ڈوب گیا۔

بالائی سندھ کے اضلاع سکھر، کشمور کندھ کوٹ، خیرپور اور جیکب آباد میں ہفتہ رات سے اتوار شام تک وقفے وقفے سے ہلکی اور تیز بارش ہوئی۔ تیز ہواؤں کے باعث بجلی کا نظام درہم برہم اور ٹیلی کمیونی کیشن نیٹ ورک بری طرح متاثر ہوا۔

بارشوں سے شہری اور دیہی علاقے زیرآب آگئے، جس کے باعث گھروں، اسپتالوں، ریلوے اسٹیشنوں، بس اڈوں اور دفاتر تک رسائی مشکل ہو گئی۔ بیشتر شہروں میں نکاسی آب کا نظام ناکام ہو گیا۔

خیرپور میں میونسپل کمیٹی کی ملکیت سبزی منڈی کی ایک دکان کی چھت گر گئی تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

میرپور خاص اور گردونواح میں بھی وقفے وقفے سے بارش ہوئی جس سے شاہراہیں، گلیاں اور نشیبی علاقے ڈوب گئے۔ بلدیہ کی جانب سے نکاسی آب کا کوئی انتظام نہ ہونے پر پانی جمع رہا، بعض علاقوں میں گندے پانی کے جوہڑ بن گئے جن سے بدبو پھیل گئی۔ سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں لالچند آباد، تور آباد، ڈھولن آباد، ایم اے جناح روڈ، اسٹیشن روڈ، حمید پورہ کالونی، حرآباد، نائی پاڑہ، بھنسنگھ آباد، اسماعیل شاہ قبرستان اور کالونی، پنہور کالونی، راجار کالونی اور پاک کالونی شامل ہیں۔

زیادہ تر علاقوں میں بجلی کی طویل بندش نے شہریوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا۔

More From Author

ترقی پذیر ممالک کے توانائی اہداف کیلئے پاکستان کا عالمی مالی معاونت بڑھانے کا مطالبہ

کراچی: کالا پل کے قریب تیز رفتار واٹر ٹینکر کی ٹکر سے دو کم عمر کزن جاں بحق، مشتعل ہجوم نے ٹینکر کو آگ لگا دی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے