پشاور — خیبر پختونخوا میں بدھ کی رات جشن کا سماں اُس وقت دیکھنے کو ملا جب پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے سہیل آفریدی کو صوبے کا نیا وزیرِ اعلیٰ نامزد کر دیا۔
اعلان کے فوراً بعد پشاور، مردان، سوات اور دیگر شہروں میں آسمان آتشبازی سے جگمگا اٹھا۔ پی ٹی آئی کے کارکنوں نے سڑکوں پر نکل کر نعرے لگائے، پارٹی پرچم لہرائے اور مٹھائیاں تقسیم کیں۔ صوبے بھر میں یہ خوشیاں کئی دنوں سے جاری قیاس آرائیوں کے خاتمے اور نئی قیادت کے اعلان پر اطمینان کا اظہار تھیں۔
سہیل آفریدی کی تعیناتی سابق وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور کے استعفے کے بعد عمل میں آئی، جو پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی ہدایت پر دیا گیا تھا۔ علی امین گنڈاپور نے اپنے استعفے کے موقع پر کابینہ، پارٹی رہنماؤں اور صوبائی بیوروکریسی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ مشکل معاشی حالات اور سیکیورٹی چیلنجز کے باوجود سب نے بھرپور تعاون کیا۔
پارٹی ذرائع کے مطابق، سہیل آفریدی کی نامزدگی کا مقصد صوبائی حکومت میں نئی توانائی، سمت اور اعتماد پیدا کرنا ہے۔ آفریدی ایک تجربہ کار سیاستدان سمجھے جاتے ہیں جو پارٹی کے ساتھ وفاداری، عوامی سطح پر مضبوط روابط اور انتظامی صلاحیتوں کے حوالے سے جانے جاتے ہیں۔ ان سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے اصلاحاتی ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہوئے معیشت، امن و امان اور سماجی بہبود کے شعبوں پر خصوصی توجہ دیں گے۔
کارکنوں نے سہیل آفریدی کی تقرری کو ایک "نئی شروعات” قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ان کی قیادت صوبے میں بہتر طرزِ حکمرانی اور اداروں کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دے گی۔
پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت نے بھی سہیل آفریدی کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پارٹی اپنی بنیادی ترجیحات شفاف حکمرانی اور عوامی خدمت — پر قائم ہے۔
پارٹی کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا،
"ہماری جدوجہد کا مقصد وہی ہے خیبر پختونخوا کے عوام کی خدمت، ایمانداری، محنت اور دیانت کے ساتھ۔”