کراچی:
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سندھ کسی شہر یا صوبے سے نہیں بلکہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک سے مقابلہ کر رہا ہے، اور صوبے کی کامیابیاں دراصل پاکستان کی مجموعی ترقی اور کامیابی کی علامت ہیں۔
کراچی کے آرٹس کونسل میں سینیٹر رضا ربانی کی نئی کتاب کی تقریبِ رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ مصنفین اور دانشور ہمیشہ تاریخ میں زندہ رہتے ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے بھی کئی کتابیں تحریر کیں جو آج تک لوگوں کے لیے رہنمائی کا باعث ہیں۔
بلاول نے پارٹی کے سینئر رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ بھی اپنی یادیں اور تجربات قلمبند کریں۔ “جو لوگ لکھتے ہیں، وہ وقت کے ساتھ مٹتے نہیں بلکہ ہمیشہ یاد رکھے جاتے ہیں،” انہوں نے کہا۔ بلاول کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے پاکستان کی آئینی اور سیاسی تاریخ کے اہم ابواب تحریر کیے ہیں۔
انہوں نے سابق وزیرِاعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی موجودگی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دورِ حکومت میں خیرپور اسپیشل اکنامک زون قائم کیا گیا، جسے فنانشل ٹائمز نے دنیا کے بہترین اقتصادی زونز میں شمار کیا۔ بلاول نے یاد دلایا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا تصور سب سے پہلے شہید بینظیر بھٹو نے 1993 کے پیپلز پارٹی کے منشور میں پیش کیا تھا۔
“چند سال قبل ایک بین الاقوامی جریدے نے دنیا کے کامیاب ترین پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈلز کی درجہ بندی کی تھی، اور سندھ کا ماڈل ان میں شامل تھا،” انہوں نے بتایا۔
بلاول نے کہا کہ سندھ کی کامیابی دراصل پاکستان کی کامیابی ہے۔ “ہم کسی صوبے یا شہر سے مقابلہ نہیں کر رہے، بلکہ دنیا کی ترقی یافتہ معیشتوں سے مقابلہ کر رہے ہیں۔ جہاں کہیں بھی پاکستان کا نام روشن ہو، ہمیں اس پر فخر ہونا چاہیے،” انہوں نے کہا۔
انہوں نے بتایا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کو عالمی سطح پر غربت کے خاتمے کے مؤثر ترین ماڈلز میں شمار کیا جاتا ہے۔ “جب میں وزیرِ خارجہ تھا اور مختلف ممالک گیا تو کئی عالمی رہنماؤں نے بتایا کہ وہ ہمارے پروگرام کو اپنے ملکوں میں نافذ کر رہے ہیں۔ یہ کمزور طبقوں کی مدد کے لیے بہترین ماڈل ہے،” بلاول نے کہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کے کسی اور ملک میں ایسا مربوط نظام موجود نہیں جو بحران کے وقت عوام تک مدد اس طرح پہنچا سکے۔ “دنیا حیران رہ گئی کہ پاکستان نے کووڈ-19 کے دوران کس طرح امداد کی تقسیم منظم کی۔ اگرچہ عمران خان نے اس کا نام بدل کر احساس پروگرام رکھ دیا، مگر بنیادی نظام بی آئی ایس پی ہی تھا،” انہوں نے وضاحت کی۔
بلاول نے یاد دلایا کہ 2022 کے تباہ کن سیلابوں کے دوران، جب وہ وزیرِ خارجہ تھے، سندھ اور بلوچستان پانی میں ڈوب گئے تھے جبکہ جنوبی پنجاب بھی شدید متاثر ہوا تھا۔ “وزیرِاعظم شہباز شریف نے فوراً ہدایت دی کہ متاثرہ خاندانوں کی مالی مدد کے لیے بی آئی ایس پی کے ذریعے امداد فراہم کی جائے،” انہوں نے کہا، اور بتایا کہ یہی نظام کووڈ کے دوران بھی کامیابی سے استعمال ہوا۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے پاکستان کے دورے کے دوران سندھ حکومت کی کارکردگی کو سراہا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں کا سب سے زیادہ نقصان اٹھانے والے ممالک میں شامل ہے، حالانکہ ان بحرانوں کے پیدا کرنے میں ہمارا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ “یہ چیلنج ہم سب کا مشترکہ ہے، اور ہمیں مل کر اس کا مقابلہ کرنا ہوگا،” انہوں نے کہا۔
انہوں نے کراچی کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف کارڈیو ویسکولر ڈیزیزز (NICVD) کو عالمی معیار کی مفت علاج گاہ قرار دیا جو دل کے امراض کے ساتھ ساتھ کینسر کے علاج کی سہولت بھی فراہم کرتی ہے، اور جسے بین الاقوامی سطح پر سراہا گیا ہے۔
تقریب کے اختتام پر بلاول نے سینیٹر رضا ربانی کو ان کی کتاب کی اشاعت پر مبارکباد دی اور کہا کہ یہ قابلِ تحسین ہے کہ انہوں نے اپنی کتاب غزہ کے بچوں کے نام کی ہے۔ “پاکستان اور پوری مسلم امہ فلسطین کے عوام کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے،” بلاول نے کہا۔ “دنیا نے وہاں بچوں، صحافیوں، ڈاکٹروں اور نرسوں کا قتلِ عام دیکھا ہے۔ پچھلے دو برسوں سے ہم فلسطینیوں کی نسل کشی اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔”