اسلام آباد: بجلی صارفین کو اگلے مہینے کے بلوں میں معمولی اضافے کا سامنا ہو سکتا ہے کیونکہ اگست 2025 کے ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں نرخ 91 پیسے فی یونٹ تک بڑھنے کا امکان ہے۔
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) 29 ستمبر کو ایک عوامی سماعت کرے گی، جس میں سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (گارنٹی) لمیٹڈ (سی پی پی اے-جی) کی جانب سے دائر کردہ درخواست کا جائزہ لیا جائے گا۔ ادارے نے ایندھن کی لاگت میں اضافے کو بنیاد بناتے ہوئے فیول لاگت ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) بڑھانے کی سفارش کی ہے۔
پیش کردہ اعداد و شمار کے مطابق اگست میں بجلی پیدا کرنے کی اوسط فیول لاگت 7 روپے 50 پیسے فی یونٹ رہی، جو مقررہ ریفرنس قیمت 7 روپے 31 پیسے فی یونٹ سے زیادہ ہے۔ نظامی نقصانات اور پرانی ایڈجسٹمنٹس کو شامل کرنے کے بعد سی پی پی اے-جی نے 19 پیسے فی یونٹ کے اضافے کی درخواست کی ہے۔
پیداواری ذرائع کے اعتبار سے اعداد و شمار میں خاصا فرق دیکھا گیا۔ مقامی کوئلے سے چلنے والے پلانٹس نے 1,442 گیگا واٹ آور بجلی 12 روپے فی یونٹ سے زائد لاگت پر پیدا کی، جبکہ درآمدی کوئلے سے 1,138 گیگا واٹ آور بجلی 14 روپے سے زائد فی یونٹ لاگت پر حاصل ہوئی۔ اس کے برعکس جوہری توانائی سب سے سستا ذریعہ ثابت ہوئی، جس نے 2,145 گیگا واٹ آور بجلی (کل پیداوار کا تقریباً 15 فیصد) صرف 2 روپے 19 پیسے فی یونٹ پر فراہم کی۔
مہنگے ذرائع میں ایران سے درآمد کی جانے والی بجلی نمایاں رہی، جو اگرچہ صرف 78 گیگا واٹ آور تھی مگر فی یونٹ قیمت 41 روپے سے زیادہ رہی۔ فرنس آئل سے 92 گیگا واٹ آور بجلی 33 روپے فی یونٹ کی بھاری لاگت پر پیدا کی گئی۔ رواں ماہ ہائی اسپیڈ ڈیزل سے بجلی پیدا نہیں کی گئی۔
فیول چارج ایڈجسٹمنٹ نیپرا ایکٹ 1997 کے سیکشن 31(7) کے تحت کی جاتی ہے تاکہ اصل پیداواری لاگت صارفین تک منتقل کی جا سکے۔ سرکاری پالیسی کے مطابق ڈسکوز کے لیے منظور شدہ کوئی بھی ایف سی اے کے-الیکٹرک کے صارفین پر بھی لاگو ہوگا تاکہ ملک بھر میں یکساں نرخ برقرار رہیں۔
اگر اضافہ منظور کر لیا گیا تو یہ آئندہ بجلی کے بلوں میں شامل ہوگا، جو پہلے ہی مہنگائی کے بوجھ تلے دبے گھریلو صارفین کے لیے مزید مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔