ایس سی او اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف کا خطاب

تیانجن:
وزیراعظم شہباز شریف نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی معاہدوں کا احترام کریں، دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کریں اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے سنگین چیلنجز سے نمٹنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔

وزیراعظم نے 10 رکنی یوریشین بلاک کے رہنماؤں، جن میں بھارت بھی شامل تھا، کے سامنے سندھ طاس معاہدے پر پاکستان کے خدشات اجاگر کیے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے معاہدے کی یکطرفہ معطلی تشویشناک ہے اور پاکستان کے حصے کا پانی بلا تعطل ملنا نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کے استحکام اور تعاون کے لیے بھی ضروری ہے۔

شہباز شریف نے کہا:
“ہم تمام بین الاقوامی اور دوطرفہ معاہدوں کا احترام کرتے ہیں اور توقع رکھتے ہیں کہ ایس سی او کے دیگر رکن ممالک بھی اسی اصول پر عمل کریں گے۔”

انہوں نے زور دیا کہ تنازعات کے حل کے لیے “جامع اور منظم مکالمے” کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ پاکستان محاذ آرائی کے بجائے ہمیشہ سفارتکاری کو ترجیح دیتا ہے۔ “پاکستان نے ہمیشہ کثیرالجہتی، مکالمے اور سفارتکاری پر یقین رکھا ہے اور یکطرفہ اقدامات کو مسترد کیا ہے۔”

ماحولیاتی تبدیلی اور سیکیورٹی مسائل

وزیراعظم نے پاکستان میں حالیہ طوفانی بارشوں اور دریاؤں میں آنے والے سیلاب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر وہ ممالک ہیں جن کا عالمی کاربن اخراج میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔
انہوں نے کہا: “پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے لیکن نقصان سب سے زیادہ ہم اٹھا رہے ہیں۔ عالمی رہنماؤں کو اب ذمہ داری لینا ہوگی۔”

سیکیورٹی کے حوالے سے وزیراعظم نے بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر دہشت گرد حملے کی مذمت کی، جس میں 26 قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، جن میں زیادہ تر سیکیورٹی اہلکار تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس “بیرونی مداخلت” کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا:
“پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 90 ہزار سے زائد جانوں کی قربانی دی اور 152 ارب ڈالر سے زیادہ کے معاشی نقصانات برداشت کیے، ایسی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔”

افغانستان، غزہ اور علاقائی رابطہ کاری

شہباز شریف نے افغانستان میں قیام امن کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خطے میں پائیدار ترقی کے لیے مؤثر زمینی، فضائی اور ریل رابطے ناگزیر ہیں۔ انہوں نے سی پیک کو ایس سی او کے وژن کی بہترین مثال قرار دیا اور کہا کہ اس کا دوسرا مرحلہ زراعت، اسمارٹ شہروں اور جدید ٹیکنالوجی پر مرکوز ہوگا۔

انہوں نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جاری “بے جا خونریزی” اور ایران (جو ایس سی او کا رکن ہے) پر حالیہ حملوں کی سخت مذمت کی اور کہا کہ “ایسی جارحیت ناقابل قبول ہے۔”

دوطرفہ ملاقاتیں

اجلاس کے موقع پر وزیراعظم نے ایرانی صدر مسعود پژشکیان سے ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے باہمی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔ ایرانی صدر نے پاکستان میں حالیہ سیلاب پر اظہار یکجہتی کیا اور تعاون کی پیشکش کی۔

وزیراعظم نے تیانجن بنہائی نیو ایریا کے پارٹی سیکریٹری لیان ماوجن کی قیادت میں آنے والے وفد سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے پاکستان میں توانائی اور انفراسٹرکچر کی ترقی میں چین کے کردار کو سراہا اور ای کامرس و صنعتی تعاون کے فروغ پر زور دیا۔

انہوں نے صدر شی جن پنگ کے گلوبل گورننس انیشی ایٹو (GGI) کو “کثیرالجہتی نظام کو مضبوط بنانے کی تاریخی کوشش” قرار دیا اور اجلاس میں تیانجن اعلامیے کی متفقہ منظوری کا خیر مقدم کیا۔

More From Author

ایس سی او کا بلوچستان اور مقبوضہ کشمیر میں دہشتگرد حملوں پر سخت مذمت

کالا باغ ڈیم قومی بقا کے لیے ناگزیر ہے، گنڈاپور

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے