جبکہ اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری فنڈنگ نہ ملی تو کھانے پینے کی امداد چند ہفتوں میں ختم ہو جائے گی
ہیلی کاپٹروں کے ذریعے کمانڈوز ان مقامات پر اتارے گئے جہاں راستے بند تھے۔ وہ زخمیوں کو محفوظ مقامات تک پہنچانے میں مدد کر رہے ہیں۔ امدادی اداروں نے اسے وقت کے خلاف دوڑ قرار دیا۔
ڈبلیو ایف پی کے افغانستان میں سربراہ جان ایلیئف نے رائٹرز کو بتایا کہ ان کے پاس صرف چار ہفتوں کے لیے خوراک اور فنڈ موجود ہیں۔ “یہ بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے بھی ناکافی ہے، دوبارہ زندگی بنانے کی بات تو دور کی ہے،” انہوں نے کہا۔
افغانستان کی امدادی صلاحیت برسوں کی جنگ، غربت اور کم ہوتی عالمی امداد کی وجہ سے محدود ہے۔ طالبان انتظامیہ کے مطابق اب تک 1,457 افراد جاں بحق، 3,394 زخمی اور 6,700 سے زائد گھر تباہ ہو چکے ہیں۔
پہلا زلزلہ، شدت 6.0، اتوار کو کنڑ اور ننگرہار میں آیا۔ دوسرا 5.5 شدت کا زلزلہ منگل کو آیا، جس سے لینڈ سلائیڈز اور امدادی کام مزید متاثر ہوئے۔
حکام نے متاثرین کے علاج، تدفین اور امدادی سامان کے لیے کیمپ اور مراکز قائم کیے ہیں