کراچی: حالیہ سیلاب کے باعث فصلوں کی تباہی اور ممکنہ گندم قلت کے خدشات کے پیشِ نظر سندھ حکومت نے نئی گندم ریلیز پالیسی کا اعلان کردیا ہے ایک ایسا قدم جو صوبے بھر میں آٹے کی قیمتوں پر براہِ راست اثر ڈالنے کا امکان رکھتا ہے۔
ذرائع کے مطابق، وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرِ صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں گندم پیداوار پالیسی 2025-26 کی منظوری دی گئی، ساتھ ہی متعدد دیگر اہم فیصلے بھی کیے گئے۔
اجلاس کے دوران محکمہ خوراک سندھ نے کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 12 لاکھ 65 ہزار میٹرک ٹن گندم فلور ملز کو فراہم کی جائے گی، جبکہ 100 کلو گرام گندم کی بوری کا سرکاری نرخ 9,500 روپے مقرر کیا گیا ہے۔ اس فیصلے کا مقصد مقامی مارکیٹ میں آٹے کی قیمتوں کو مستحکم رکھنا ہے۔
وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ نے واضح ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ اس پالیسی کے ثمرات براہِ راست عوام تک پہنچنے چاہئیں، اور ذخیرہ اندوزی یا مصنوعی مہنگائی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔
اجلاس میں سندھ انٹرپرائز ڈویلپمنٹ فنڈ (SEDF) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی ازسرِ نو تشکیل کی بھی منظوری دی گئی، جس کا چیئرمین کسی وزیر، مشیر یا معاونِ خصوصی کو بنایا جائے گا۔ شفافیت بڑھانے کے لیے آزاد ارکان کی تقرری بھی منظور کر لی گئی۔
اسی طرح کابینہ نے سندھ سینیئر سٹیزنز کونسل کی تیسری مدت کے لیے تشکیل نو کی منظوری بھی دی۔ کونسل صوبے کے بزرگ شہریوں کی فلاح و بہبود کے لیے نئی تجاویز اور منصوبے تجویز کرے گی۔
مزید برآں، لیفٹ بینک آؤٹ فال ڈرین (LBOD) منصوبے کے تحت کام کرنے والے 78 ملازمین کی مستقل تقرری کی منظوری بھی دے دی گئی۔
اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ پاکستان اسٹیل ملز نے اپنی تعلیمی ادارے سندھ حکومت کے حوالے کرنے کی رضامندی ظاہر کی ہے۔ ابتدائی طور پر 10 سالہ معاہدے کے تحت آغوش اسپیشل چِلڈرن ہائر سیکنڈری اسکول کا انتظامی کنٹرول صوبائی حکومت کے سپرد کردیا گیا ہے۔ اس اسکول کے اخراجات کے لیے کابینہ نے 5 کروڑ 34 لاکھ روپے کے بجٹ کی منظوری بھی دے دی۔
یہ فیصلے سندھ حکومت کی جانب سے غذائی تحفظ، بہتر طرزِ حکمرانی اور سماجی بہبود کے فروغ کی سمت ایک اہم پیشرفت قرار دیے جا رہے ہیں، خاص طور پر ایسے وقت میں جب صوبہ معاشی اور زرعی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے۔