کراچی کے میئر نے تمام ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے لیے 60 دن کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی

غفلت اور تاخیر پر ٹھیکیداروں کے خلاف معاہدے منسوخ کرنے، جرمانے اور تادیبی کارروائی کا اعلان

کراچی — شہر میں جاری ترقیاتی منصوبوں میں طویل تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے تمام زیرِ تکمیل یا تقریباً مکمل منصوبوں کو 60 دن کے اندر مکمل کرنے کی سخت ہدایت جاری کر دی ہے۔ انہوں نے ناقص کارکردگی کے حامل ٹھیکیداروں کے معاہدے فوری طور پر منسوخ کرنے کا حکم دیتے ہوئے واضح کیا کہ نااہلی اور سستی کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔

یہ فیصلہ بلدیہ عظمیٰ کراچی (کے ایم سی) کے ہیڈ آفس میں ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا گیا، جہاں میئر نے شہر کے 637 جاری ترقیاتی منصوبوں کی پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا۔ اجلاس میں افسران نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کئی منصوبے ایسے ہیں جو ایوارڈ لیٹر جاری ہونے کے باوجود تاحال شروع نہیں ہوئے، جبکہ بعض منصوبے مقررہ مدت سے کئی ماہ پیچھے ہیں۔

میئر مرتضیٰ وہاب نے اس صورتحال پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، “یہ سست روی ناقابلِ قبول ہے۔ یہ صرف بدانتظامی نہیں بلکہ احتساب کے نظام کی ناکامی ہے۔ کراچی کے عوام نے بہت انتظار کر لیا اب انہیں اپنے شہر میں واضح اور بروقت تبدیلی دیکھنے کا حق ہے۔”

انجینئرنگ کے سینئر ڈائریکٹر جنیداللہ خان نے اجلاس کو بتایا کہ صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام (ADP) کے تحت 118 نئے منصوبے شروع کیے جا چکے ہیں، جن میں ضلع شرقی میں 11، ضلع وسطی میں 28، ضلع غربی میں 21، ضلع کورنگی میں 20 اور الیکٹریکل اینڈ مکینیکل (E&M) ونگ کے تحت 14 منصوبے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کئی منصوبے خصوصی فنڈز سے مکمل کیے جا رہے ہیں۔

الیکٹریکل اینڈ مکینیکل ونگ کے تحت شہر میں سولرائزیشن پروگرام پر بھی پیش رفت جاری ہے، جس کے تحت دو سڑکوں پر شمسی توانائی کا نظام نصب کر دیا گیا ہے، جبکہ شارعِ فیصل پر جلد کام شروع کیا جائے گا۔

میئر نے شہر میں فوری نوعیت کے ترقیاتی کاموں اور سڑکوں کی مرمت کے لیے “ریپڈ ریسپانس ٹیمز” (Rapid Response Teams) کے قیام کا بھی اعلان کیا جو ہنگامی بنیادوں پر انفراسٹرکچر کی بحالی اور سڑکوں کی مرمت کے کام انجام دیں گی۔

میئر نے تمام محکموں کو ہدایت دی کہ تمام زیرِ التواء منصوبے دو ماہ کے اندر ہر صورت مکمل کیے جائیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر کسی منصوبے میں مزید تاخیر ہوئی تو متعلقہ ٹھیکیداروں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی، مالی جرمانے اور بلیک لسٹنگ کی جائے گی۔

مرتضیٰ وہاب نے واضح پیغام دیا، “کراچی اب مزید غفلت کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ ہم اس وقت ہی آگے بڑھ سکتے ہیں جب احتساب معمول بن جائے استثنا نہیں۔”

More From Author

کراچی میں چنگچی اور موٹر کیب رکشوں پر پابندی کے خلاف درخواستوں پر سندھ ہائی کورٹ کی سماعت

فوجی سیمنٹ نے مارکیٹ کے دباؤ کے باوجود 3.3 ارب روپے منافع کما لیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے