کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں پولیس نے بدھ کے روز افغان شہریوں کے خالی کیے گئے گھروں کو مسمار کرنے کا بڑا آپریشن شروع کر دیا، تاکہ اس زمین پر دوبارہ قبضہ مافیا یا جرائم پیشہ عناصر قبضہ نہ جما سکیں۔

حکام کے مطابق یہ زمین، جو تقریباً 200 ایکڑ پر مشتمل ہے، ملیرف ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایم ڈی اے) کی ملکیت ہے۔ یہاں مجموعی طور پر 3,117 رہائشی یونٹس قائم تھے جن میں سے تقریباً 200 سے 250 گھر پاکستانی خاندانوں کے زیرِ استعمال تھے۔ یہ علاقہ عام طور پر “افغانی کیمپ” کے نام سے جانا جاتا تھا، جہاں کبھی لگ بھگ 30 ہزار افغان پناہ گزین آباد تھے۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ حال ہی میں یہاں تقریباً 15,680 افغان شہری مقیم تھے جن میں سے 14,296 افراد وفاقی حکومت کی واپسی پالیسی کے تحت افغانستان واپس جا چکے ہیں، جبکہ باقی 1,384 افراد مرحلہ وار اپنے وطن لوٹنے کے عمل میں ہیں۔

ڈی آئی جی ویسٹ زون عرفان علی بلوچ نے ڈان ڈاٹ کام سے گفتگو میں بتایا کہ یہ زمین کئی دہائیاں قبل افغان پناہ گزینوں کے عارضی قیام کے لیے مختص کی گئی تھی، مگر اب جب زیادہ تر خاندان واپس جا چکے ہیں تو زمین پر قبضے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا، “اس آپریشن کا مقصد زمین کو قبضہ مافیا سے محفوظ بنانا ہے۔ آج تقریباً 20 ایکڑ رقبے پر قائم ڈھانچے مسمار کیے گئے ہیں اور یہ آپریشن اگلے تین سے چار روز تک جاری رہے گا۔”

عرفان بلوچ نے مزید بتایا کہ انہوں نے اعلیٰ حکام کو ایک تجویز بھیجی ہے کہ ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ضلعی انتظامیہ، پولیس اور متعلقہ اداروں کے نمائندے شامل ہوں تاکہ زمین کی مستقل نگرانی اور تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔

افغانی کیمپ کو کراچی میں افغان پناہ گزینوں کی سب سے بڑی آبادی تصور کیا جاتا تھا، جہاں سینکڑوں خاندان کئی دہائیوں سے مقیم تھے۔ تاہم، وفاقی حکومت کی پالیسی کے تحت ان کی واپسی کا عمل اکتوبر 2023 میں شروع ہوا، جب غیر قانونی طور پر مقیم تارکینِ وطن کو خود سے وطن واپس جانے یا گرفتاری و جبری ملک بدری کا سامنا کرنے کی ہدایت دی گئی۔

نومبر 2023 میں ملک گیر کریک ڈاؤن شروع کیا گیا جس میں غیر دستاویزی افغان شہریوں کو ملک بدر کیا گیا۔ بعد ازاں مارچ 2024 میں حکومت نے اس پالیسی کے دوسرے مرحلے کی تیاری کا آغاز کیا، جس کے تحت ایک ملین سے زائد رجسٹرڈ افغان شہریوں کی واپسی کا منصوبہ بنایا گیا۔ ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو افغان باشندوں کا مکمل ریکارڈ تیار کرنے کی ہدایت دی گئی۔

وزارتِ داخلہ نے بعد میں 31 مارچ 2025 کی آخری تاریخ مقرر کی، جس تک افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والے رضاکارانہ طور پر وطن واپس جا سکیں گے، بصورتِ دیگر بڑے پیمانے پر ملک بدری کی کارروائیاں شروع ہوں گی۔

حکام کے مطابق سہراب گوٹھ میں جاری موجودہ مسماری مہم نہ صرف زمین کو دوبارہ غیر قانونی قبضے سے محفوظ بنانے کی کوشش ہے بلکہ یہ حکومتِ پاکستان کی افغان شہریوں کی واپسی اور سرکاری زمینوں کے تحفظ کے وسیع تر منصوبے کا حصہ بھی ہے۔

More From Author

سیکیورٹی خدشات کے باعث سندھ میں ایک ماہ کے لیے احتجاجی مظاہروں اور عوامی اجتماعات پر پابندی

کراچی میں پانی کی فراہمی بحال کے ٹو اسٹیشن پر 48 انچ پائپ لائن کی مرمت مکمل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے