کراچی — شہر کے ایک شہری نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد کیے جانے والے بھاری ای ٹریفک جرمانوں کو ’’غیر منصفانہ‘‘ اور ’’ضرورت سے زیادہ‘‘ قرار دیتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی ہے۔
درخواست گزار، جوہر عباس، نے مؤقف اختیار کیا کہ سندھ حکومت نے حال ہی میں جو نیا ای ٹکٹنگ نظام نافذ کیا ہے، اُس کے تحت کراچی میں عائد کیے جانے والے جرمانے دیگر صوبوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہیں، خصوصاً پنجاب کے مقابلے میں۔ اُنہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ لاہور میں جس خلاف ورزی پر صرف 200 روپے کا جرمانہ کیا جاتا ہے، اُسی خلاف ورزی پر سندھ میں 5 ہزار روپے تک کا جرمانہ عائد کیا جا رہا ہے، جو کہ ’’انتہائی غیر منصفانہ اور ناقابلِ جواز‘‘ ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ان نئے بھاری جرمانوں کے نفاذ کو فوری طور پر معطل کیا جائے، کیونکہ یہ عام شہریوں کی مالی استطاعت سے باہر ہیں۔ جوہر عباس نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹریفک قوانین کا مقصد نظم و ضبط قائم کرنا ہونا چاہیے، نہ کہ عوام پر غیر ضروری مالی بوجھ ڈالنا۔
درخواست میں سندھ کے چیف سیکریٹری، آئی جی پولیس، ڈی آئی جی ٹریفک، ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن، اور ڈائریکٹر جنرل نادرا کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ مذکورہ حکام کو طلب کر کے ان بھاری جرمانوں کے جواز پر وضاحت طلب کی جائے۔
واضح رہے کہ سندھ حکومت نے موٹر وہیکل آرڈیننس 1965 کے سیکشن 121-A کے تحت صوبے بھر میں ٹریفک جرمانوں اور ڈی میریٹ پوائنٹ سسٹم میں بڑی تبدیلیاں متعارف کرائی ہیں۔ نئے نظام کے تحت تیز رفتاری، سگنل توڑنے، الٹی سمت میں گاڑی چلانے اور بغیر لائسنس ڈرائیونگ جیسے جرائم پر سخت سزائیں رکھی گئی ہیں۔
سندھ کے وزیر اطلاعات و ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن کے مطابق، موٹر سائیکل کے لیے اوور اسپیڈنگ پر 5 ہزار روپے، کار کے لیے 15 ہزار روپے، اور ہیوی ٹرانسپورٹ گاڑیوں کے لیے 20 ہزار روپے جرمانہ مقرر کیا گیا ہے۔ بغیر لائسنس ڈرائیونگ کرنے پر 50 ہزار روپے تک جرمانہ اور 6 ڈی میریٹ پوائنٹس، جبکہ خطرناک ڈرائیونگ پر 25 ہزار روپے جرمانہ اور 8 پوائنٹس دیے جائیں گے۔
شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ ’’ہمارا مقصد جرمانے وصول کرنا نہیں بلکہ لوگوں کی جانیں بچانا ہے۔‘‘ اُنہوں نے کہا کہ اوور اسپیڈنگ اور ون ویلنگ جیسے خطرناک رویے اب کسی صورت برداشت نہیں کیے جائیں گے۔