کراچی:
وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت کراچی کی بندرگاہوں سے کارگو کی ترسیل فوری طور پر معطل کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں، جس کے بعد تمام آپریشنز رک گئے ہیں اور خطے میں تجارتی سرگرمیوں میں نمایاں خلل پیدا ہو گیا ہے۔
سرکاری ہدایات کے مطابق بندرگاہوں پر موجود تمام ٹرمینلز کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ افغانستان جانے والے کنٹینرز، جو پہلے سے ٹرکوں پر لوڈ کیے جا چکے ہیں، انہیں فوراً اتار لیا جائے۔ یہ فیصلہ ڈائریکٹوریٹ آف ٹرانزٹ ٹریڈ ہیڈکوارٹرز کراچی میں ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد کیا گیا، جس کی صدارت ڈائریکٹر جنرل افغان ٹرانزٹ ٹریڈ نے کی۔ اجلاس میں کوئٹہ اور پشاور کے ڈائریکٹرز نے آن لائن شرکت کی۔
اجلاس کے بعد ایک کسٹمز جنرل آرڈر (CGO) جاری کیا گیا، جس میں واضح طور پر کہا گیا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت کارگو کی نقل و حرکت کو غیر معینہ مدت کے لیے معطل کیا جا رہا ہے۔ اس فیصلے کی وجہ یہ بتائی گئی کہ کوئٹہ اور پشاور کے کسٹمز اسٹیشنز میں مزید کنٹینرز رکھنے کی گنجائش باقی نہیں رہی۔
آرڈر کے مطابق، “تمام ٹرمینلز کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ افغان ٹرانزٹ کے لیے لوڈ کیے گئے کنٹینرز کو اتار لیں، جاری شدہ گیٹ پاس منسوخ کریں اور آئندہ کے احکامات تک تمام ترسیلی سرگرمیاں روک دیں۔” اس فیصلے کے بعد کراچی پورٹ اور پورٹ قاسم پر افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سے متعلق کلیئرنس آپریشنز مکمل طور پر بند کر دیے گئے ہیں۔
کسٹمز ذرائع کے مطابق، بندرگاہوں پر صورتحال بے حد پیچیدہ ہو چکی ہے۔ ساوتھ ایشیا پاکستان ٹرمینل (SAPT) پر ٹرانزٹ کنٹینرز کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں، جہاں سینکڑوں ٹرک پہلے سے لوڈ ہیں اور کلیئرنس کے منتظر ہیں۔ درجنوں کنٹینرز راستے میں کوئٹہ اور پشاور کی طرف پھنسے ہوئے ہیں۔
ٹرک ڈرائیورز، جو اب غیر معینہ مدت کے انتظار پر مجبور ہیں، اس اچانک فیصلے پر مایوسی کا اظہار کر رہے ہیں۔ ایک ڈرائیور نے ایس اے پی ٹی کے قریب بات کرتے ہوئے کہا، “ہم کئی گھنٹوں سے یہاں پھنسے ہیں، کسی کو نہیں معلوم کہ بارڈر کب کھلے گا۔”
افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی یہ معطلی پاکستان کے تجارتی نظام کے لیے ایک اور بڑا دھچکا ہے ایک ایسا شعبہ جو پہلے ہی لاجسٹک رکاوٹوں، سیکیورٹی چیکنگ اور سرحد پار سفارتی تناؤ جیسے مسائل کا سامنا کر رہا ہے۔