کراچی کا ای چالان سسٹم سنگین غلطیوں کے باعث عوامی غصے کا شکار

شہریوں پر غلط جرمانے، اپوزیشن کی بھاری جرمانوں کے خاتمے کی مطالبہ

کراچی — سندھ حکومت کا نیا متعارف کرایا گیا الیکٹرانک چالان (ای چالان) سسٹم آغاز کے چند ہی دنوں میں شدید تنقید کی زد میں آگیا ہے، کیونکہ متعدد شہریوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اُنہیں ایسی خلاف ورزیوں پر جرمانے بھیج دیے گئے جو انہوں نے کبھی کی ہی نہیں۔

ایک متاثرہ شہری نے بتایا کہ اُسے ایک ای چالان موصول ہوا جس میں لکھا تھا کہ وہ بغیر ہیلمٹ کے کلفٹن کے تین تلوار کے قریب موٹر سائیکل چلا رہا تھا جبکہ وہ اُس وقت اپنے گھر اسکیم 33 میں موجود تھا۔
“چالان کی تصویر میں ایک نمبر پلیٹ دکھائی گئی ہے، جبکہ تحریری طور پر دوسرا نمبر درج ہے۔ یہ سسٹم کی بڑی خرابی ہے،” شہری نے بتایا۔
چالان کے ساتھ چھ ڈی میرٹ پوائنٹس بھی درج تھے، جس پر اُس نے سوال اٹھایا کہ “اگر ایسی ڈیجیٹل غلطیاں ہو سکتی ہیں، تو عام آدمی انصاف کے لیے کہاں جائے؟”

ٹریفک پولیس حکام کے مطابق، صرف تین دنوں میں کراچی بھر میں 12,942 ای چالان جاری کیے جا چکے ہیں۔ پہلے دن صرف چھ گھنٹوں میں 2,622 چالان، دوسرے دن 4,301 اور تیسرے دن 5,979 چالان جاری ہوئے یہ اعداد و شمار شہریوں میں تشویش اور غصے کا باعث بن گئے ہیں۔

بڑھتے عوامی دباؤ کے بعد وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے احکامات جاری کیے ہیں کہ شہریوں کا پہلا ای چالان بطورِ نیک نیتی منسوخ کر دیا جائے، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ بار بار خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

دوسری جانب جماعتِ اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے ایوان میں قرارداد جمع کرائی، جس میں انہوں نے بھاری جرمانوں کو “غیر منصفانہ اور غیر ضروری” قرار دیتے ہوئے فوری نظرثانی کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا، “کراچی کی سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں، جگہ جگہ بورڈ غائب ہیں، اور شہریوں کو حکومت کی ناکامیوں کی سزا دی جا رہی ہے یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔”

اسی دوران، مرکزی مسلم لیگ نے سندھ ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائر کر دی ہے جس میں ای چالان سسٹم کو غیرقانونی قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست میں سندھ حکومت، ڈی آئی جی ٹریفک اور نادرا کو فریق بنایا گیا ہے، اور مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ شہریوں کو جرمانے ادا نہ کرنے کی صورت میں شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ “پورا شہر تباہ حالی کا شکار ہے، سگنل کام نہیں کرتے، سڑکیں خستہ حال ہیں، اور ایسے میں 5,000 روپے کے جرمانے عذاب سے کم نہیں۔ لاہور میں یہی خلاف ورزی صرف 200 روپے میں نمٹ جاتی ہے، تو کراچی کے ساتھ امتیاز کیوں؟”

ای چالان تنازعے نے سندھ میں ڈیجیٹل گورننس پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ماہرین اور شہری حلقے مطالبہ کر رہے ہیں کہ جب تک نظام کو درست اور شفاف نہیں بنایا جاتا، تب تک بھاری جرمانے عائد کرنے کا عمل فوری طور پر روکا جائے۔

More From Author

نان فائلرز، سولر خریداروں اور فون صارفین پر بھاری ٹیکسز کی تیاری

کراچی کے رات گئے کھانے پینے کے مقامات پر کریک ڈاؤن

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے