کراچی میں ہلکی بارش کا امکان، کم دباؤ کا سسٹم برقرار

کراچی — ملک کا سب سے بڑا شہر آج (بدھ) ہلکی بارش کی لپیٹ میں آسکتا ہے، ایک روز بعد جب منگل کو شدید بارشوں نے کئی علاقوں کو متاثر کیا، سڑکوں پر پانی کھڑا ہوگیا اور ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔

محکمہ موسمیات کے مطابق بارشوں کا یہ سلسلہ بھارت کے گجرات میں موجود کم دباؤ کے سسٹم سے منسلک ہے، جو اس وقت کراچی کے جنوب مشرق میں تقریباً 310 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سسٹم اگلے 12 گھنٹوں میں مزید طاقت پکڑ کر ڈپریشن میں بدل سکتا ہے، خاص طور پر اگر یہ زیادہ دیر تک بحیرۂ عرب پر موجود رہا۔

ابر آلود موسم اور بارش کے امکانات

محکمہ موسمیات نے آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران کراچی میں مطلع جزوی ابر آلود رہنے کے ساتھ ہلکی بارش یا بوندا باندی کی پیشگوئی کی ہے، جبکہ بعض مقامات پر درمیانی درجے کی بارش بھی ہوسکتی ہے۔ شہر کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 35 سے 37 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہنے کا امکان ہے جبکہ ہوا میں نمی کا تناسب 81 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ جتنا زیادہ وقت یہ سسٹم سمندر پر قائم رہے گا، اتنا ہی زیادہ اس کے طاقتور ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔ اگرچہ پاکستان کے ساحلی علاقوں کو فی الحال کوئی براہِ راست خطرہ نہیں ہے، لیکن سمندر میں حالات اگلے چند دن تک "خطرناک حد تک خراب” رہنے کا امکان ہے۔

سندھ کے دیگر علاقوں میں بھی گرج چمک کے ساتھ بارش

محکمہ موسمیات نے سندھ کے کئی اضلاع، جن میں حیدرآباد، بدین، میرپورخاص، عمرکوٹ، سانگھڑ اور تھرپارکر شامل ہیں، میں گرج چمک کے ساتھ بارش کی وارننگ جاری کی ہے۔ اسی طرح جامشورو، ٹھٹھہ، سجاول اور ٹنڈو محمد خان کے کچھ علاقوں میں بھی غیر یقینی موسمی حالات دیکھنے کو مل سکتے ہیں۔

منگل کو وقفے وقفے سے ہونے والی تیز بارشوں نے جہاں گرمی کا زور توڑ دیا، وہیں کئی نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہوگیا اور ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی۔

ماہی گیروں کو کھلے سمندر میں نہ جانے کی ہدایت

محکمہ موسمیات کے مطابق بحیرۂ عرب میں ہوائیں 45 سے 55 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل سکتی ہیں، جس کے باعث سمندر انتہائی خراب صورتحال اختیار کرسکتا ہے۔ اس بنا پر سندھ کے ماہی گیروں کو 2 اکتوبر تک گہرے سمندر میں جانے سے سختی سے روکا گیا ہے۔

سمندری طوفان بننے کا خدشہ

کراچی میں قائم ٹراپیکل سائیکلون وارننگ سینٹر کے مطابق یہ سسٹم مغرب-جنوب مغرب کی سمت میں حرکت کرتے ہوئے بحیرۂ عرب میں داخل ہوسکتا ہے۔ وہاں موجود سازگار حالات، خصوصاً سمندر کے گرم پانی اور فضائی دباؤ کی تبدیلی، اس کو ڈپریشن میں اور پھر ممکنہ طور پر سمندری طوفان میں تبدیل کرسکتے ہیں۔

اس صورتحال کے پیش نظر صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے تمام ڈپٹی کمشنرز اور ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کو ہائی الرٹ رہنے اور ایمرجنسی کی صورت میں فوری اقدامات کرنے کی ہدایت دی ہے۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ تیز ہوائیں، گرج چمک اور بارش کمزور ڈھانچوں، بجلی کے کھمبوں، بورڈز اور سولر پینلز کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔

More From Author

پاکستان نے آئی ایم ایف کو حالیہ سیلابی نقصانات پر بریفنگ دی، معاشی نقصان 371 ارب روپے، شرحِ نمو کا ہدف 3.9 فیصد تک کم

او جی ڈی سی ایل کی سندھ میں بڑی گیس اور کنڈینسیٹ کی دریافت

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے