کراچی — شہرِ قائد کے مختلف علاقوں میں پیر کے روز تحریکِ لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے کارکنان کے پُرتشدد احتجاج نے معمولاتِ زندگی مفلوج کر دیے۔ مظاہرین نے اہم شاہراہوں کو بلاک کر کے ٹریفک جام کر دیا، جس کے باعث شہری گھنٹوں گاڑیوں میں پھنسے رہے جبکہ پتھراؤ سے متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔
عینی شاہدین کے مطابق ٹی ایل پی کے کارکنان نالہ اسٹاپ اور نارتھ کراچی کے 4-کے چورنگی پر بڑی تعداد میں جمع ہوئے، جہاں انہوں نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کر دیں اور گزرنے والی گاڑیوں پر پتھراؤ شروع کر دیا۔ ایک شہری نے بتایا، “ہم دو گھنٹے سے زیادہ وقت تک ٹریفک میں پھنسے رہے، کہیں آنے جانے کا راستہ ہی نہیں تھا۔”
پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے متاثرہ علاقوں میں نفری تعینات کی اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے اقدامات کیے۔ حکام کے مطابق سڑکوں کو کلیئر کر کے ٹریفک بحال کر دی گئی۔
یہ مظاہرے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب سندھ حکومت نے صوبے بھر میں ہر قسم کے احتجاج، ریلیوں اور دھرنوں پر ایک ماہ کے لیے پابندی عائد کر رکھی ہے۔ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 کے تحت پانچ سے زائد افراد کے اکٹھے ہونے پر پابندی نافذ ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی سفارش پر کیا گیا، جنہوں نے مختلف پولیس زونز سے موصول ہونے والی رپورٹس کی بنیاد پر امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے فوری اقدامات کی تجویز دی تھی۔
حکومتی نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا ہے کہ حکم کی خلاف ورزی کرنے والے کسی بھی فرد یا گروہ کے خلاف متعلقہ ایس ایچ او کو دفعہ 188 تعزیراتِ پاکستان کے تحت مقدمہ درج کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔
پولیس حکام کے مطابق شام تک بیشتر علاقوں میں حالات معمول پر آ گئے تھے، تاہم شہریوں نے بار بار ہونے والے ایسے واقعات پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حکومت شہر میں امن و امان کی مستقل بحالی کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔