کراچی میں ایچ پی وی ویکسینیشن کی شرح سندھ بھر میں سب سے کم

کراچی: سندھ میں پہلی مرتبہ شروع کی گئی ہیومن پیپیلوما وائرس (ایچ پی وی) ویکسینیشن مہم کے اختتام کے قریب پہنچتے ہی ایک تشویشناک انکشاف سامنے آیا ہے — صوبے کے سب سے بڑے اور شہری ڈویژن کراچی نے ویکسینیشن کوریج کے لحاظ سے سب سے کم شرح ریکارڈ کی ہے۔

یہ مہم 15 ستمبر کو شروع کی گئی تھی جس کا مقصد 9 سے 14 سال کی بچیوں کو سروائیکل کینسر سے بچاؤ کے لیے ویکسین فراہم کرنا ہے۔ اس مہم کے تحت صوبے کے 30 اضلاع اور 1190 سے زائد یونین کونسلز میں مجموعی طور پر 41 لاکھ بچیوں کو ویکسین لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا، جو 27 ستمبر تک مکمل ہونا ہے۔

محکمہ سندھ ایکسپینڈڈ پروگرام آن امیونائزیشن (ای پی آئی) کے اعداد و شمار کے مطابق صرف سات دن میں صوبے بھر میں ہدف کا تقریباً 57 فیصد حصہ مکمل کرلیا گیا ہے۔ کئی اضلاع میں شاندار نتائج سامنے آئے ہیں، جن میں نوشہرو فیروز نے 89 فیصد کے ساتھ سب کو پیچھے چھوڑ دیا، قمبر 88 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا جبکہ بدین اور سجاول نے 85 فیصد کوریج حاصل کی۔ تاہم کراچی میں مجموعی شرح محض 33 فیصد رہی۔

کراچی میں 8 لاکھ 88 ہزار بچیوں کو ویکسین لگانے کا ہدف تھا لیکن اب تک صرف 2 لاکھ 88 ہزار 477 بچیوں کو ویکسین دی جا سکی۔ شہر کے اضلاع میں ویسٹ نے 65 فیصد کے ساتھ سب سے بہتر کارکردگی دکھائی، جبکہ کیماڑی انتہائی کم شرح یعنی صرف 12 فیصد پر رہا۔

ماہرین صحت کے مطابق شہر میں کم شرح کی سب سے بڑی وجہ غلط معلومات اور پروپیگنڈا رہا۔ پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر خالد شفیع نے بتایا کہ ’’شروع دن سے ہی کچھ غیر طبی سوشل میڈیا انفلوئنسرز نے ویکسین کے خلاف مسلسل مہم چلائی جس نے شہریوں پر خاصا اثر ڈالا۔ بعد میں مذہبی مخالفت بھی دیکھنے میں آئی۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ’’بہت سے خاندان جھوٹے دعوؤں سے متاثر ہو کر اپنی بچیوں کو ویکسین لگوانے سے ہچکچاتے رہے۔ امید ہے جیسے جیسے مثبت نتائج سامنے آئیں گے والدین اپنی رائے بدلیں گے۔ عام طور پر ہماری ویکسینیشن کی شرح 70 فیصد کے قریب رہتی ہے، مگر اس بار مہم جوئی نے اسے خاصا متاثر کیا۔‘‘

ای پی آئی کے پراجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر راج کمار نے کراچی کے نتائج کو ’’غیر متوقع‘‘ قرار دیا۔ ان کے مطابق ’’کم خواندگی والے شہروں میں کارکردگی کہیں زیادہ بہتر رہی، کیونکہ وہاں کے مقامی سیاسی رہنماؤں اور ارکان اسمبلی نے والدین کو بھرپور ترغیب دی۔ بدقسمتی سے کراچی میں یہ سپورٹ اتنی مضبوط نظر نہیں آئی۔‘‘

کم شرح کے ازالے کے لیے حکام نے شہر کے اسکولوں میں والدین کے لیے مزید آگاہی سیشن شروع کر دیے ہیں۔ تاہم سندھ کی کارکردگی مجموعی طور پر پاکستان کے دیگر حصوں سے کہیں بہتر رہی ہے۔ مثال کے طور پر اسلام آباد میں اب تک محض 18 فیصد بچیوں کو ویکسین لگائی گئی ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان دنیا کا 149واں ملک ہے جس نے ایچ پی وی ویکسین کو اپنے حفاظتی پروگرام کا حصہ بنایا۔ یہ ویکسین کئی مسلم ممالک جیسے سعودی عرب، قطر اور انڈونیشیا میں پہلے سے معمول کا حصہ ہے۔

سروائیکل کینسر دنیا بھر میں خواتین کو لاحق دوسرا سب سے مہلک کینسر ہے اور پاکستان میں یہ ایک بڑا خطرہ سمجھا جاتا ہے جہاں 65 فیصد سے زائد مریض جانبر نہیں ہو پاتے۔ ایچ پی وی اس بیماری کی بنیادی وجہ ہے اور یہ ویکسین دنیا کی پہلی ثابت شدہ کینسر سے بچاؤ کی ویکسین ہے، جو مؤثر، محفوظ اور تقریباً مکمل تحفظ فراہم کرتی ہے۔

More From Author

وزیراعظم شہباز شریف کا آئی ایم ایف سے حالیہ سیلابی نقصانات کو معاشی جائزے میں شامل کرنے کا مطالبہ

میمونا قدوس کا انکشاف: "لاہور کا شوبز کراچی سے زیادہ آلودہ ہے”

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے