پاکستان نے اپنی توانائی کی تاریخ میں ایک نیا باب رقم کر دیا ہے، جب بدھ کے روز ملک نے پہلی بار امریکہ سے خام تیل کی کھیپ وصول کی یہ پیش رفت پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارتی تعلقات میں ایک اہم سنگِ میل کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔
یہ تاریخی کھیپ سویز میکس جہاز ایم ٹی پیگاسس (MT Pegasus) کے ذریعے پہنچی، جو بلوچستان کے ساحل پر واقع سینرجائیکو (Cnergyico) کے سنگل پوائنٹ مورنگ (SPM) ٹرمینل پر لنگر انداز ہوئی یہ پاکستان کی واحد آف شور سہولت ہے جو خام تیل کے بڑے بحری جہازوں کو سنبھال سکتی ہے۔
سینرجائیکو پاکستان لمیٹڈ کے نائب چیئرمین اسامہ قریشی نے اس موقع کو ملک کی توانائی کے شعبے کے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ:
“امریکہ سے پاکستان کی پہلی خام تیل کی کھیپ کی آمد ملک کے توانائی کے شعبے اور سینرجائیکو دونوں کے لیے ایک اہم سنگِ میل ہے۔”
انہوں نے بتایا کہ دو مزید کھیپیں بھی آئندہ چند ماہ میں متوقع ہیں ایک نومبر کے وسط میں اور دوسری جنوری 2026 میں۔ اُن کے مطابق، ان تینوں کھیپوں سے پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارتی توازن میں تقریباً 20 کروڑ ڈالر کا مثبت فرق متوقع ہے۔
اسامہ قریشی نے مزید کہا کہ SPM سہولت پاکستان میں واحد نظام ہے جو بڑے جہازوں کو مؤثر طریقے سے لنگر انداز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جس سے نقل و حمل کے اخراجات کم ہوتے ہیں اور ریفائنری کے عمل میں بہتری آتی ہے۔
اُنہوں نے کہا: “یہ درآمدات نہ صرف پاکستان کے خام تیل کے ذرائع میں تنوع لائیں گی بلکہ امریکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات کو بھی مضبوط بنائیں گی اور طویل مدتی توانائی تحفظ میں مددگار ثابت ہوں گی۔”
رپورٹس کے مطابق، سینرجائیکو نے پہلی بار اگست میں عالمی تجارتی کمپنی وٹول (Vitol) کے ذریعے 10 لاکھ بیرل امریکی خام تیل درآمد کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔ ابتدائی خریداری کے مثبت نتائج کے بعد کمپنی نے دوسری کھیپ کا آرڈر بھی دیا، جس سے مستقبل میں امریکہ سے مزید تیل کی درآمدات کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
یہ پیش رفت اُس وقت سامنے آئی ہے جب سینرجائیکو نے 2023 میں روسی خام تیل کی پہلی نجی شعبے کی درآمد کی تھی جو ماسکو کی جانب سے رعایتی نرخوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کی گئی تھی۔
امریکہ سے تازہ ترین درآمد اس بات کی عکاس ہے کہ پاکستان اب اپنی توانائی کی پالیسی میں تنوع لا کر عالمی سطح پر تجارتی تعلقات کو وسعت دینے کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہا ہے۔