پاکستان میں مہنگائی 6 فیصد تک بڑھنے کا خدشہ، سیلابی تباہی اور گیس ٹیرف اضافہ بڑی وجوہات قرار

اسلام آباد — ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے اپنی تازہ رپورٹ میں پیش گوئی کی ہے کہ آئندہ مالی سال 2026 میں پاکستان میں اوسط مہنگائی 6 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔ اس کی بڑی وجوہات حالیہ سیلاب سے پیدا ہونے والی سپلائی چین میں رکاوٹیں اور گھریلو صارفین کے لیے گیس ٹیرف میں اضافہ بتائی گئی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پنجاب، جو ملک کی زرعی پیداوار کا سب سے اہم صوبہ ہے، میں شدید مون سون بارشوں اور بھارت کی جانب سے ڈیموں سے اضافی پانی چھوڑنے کے بعد بڑے پیمانے پر تباہی دیکھنے میں آئی۔ اس قدرتی آفت کے نتیجے میں ڈھائی ملین سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنا پڑا، جبکہ ہزاروں ایکڑ زرعی زمینیں زیرِ آب آگئیں۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس صورتحال سے خوراک کی کمی اور قیمتوں میں اضافے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

ادھر حکومت نے جولائی میں مالی سال 2025-26 کے لیے گیس کی قیمتوں میں نمایاں تبدیلی کی، جس میں گھریلو صارفین کے فکسڈ چارجز میں 50 فیصد اضافہ بھی شامل ہے۔ یہ اقدام بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ طے پائے گئے اصلاحاتی اہداف کا حصہ ہے، جس کا مقصد توانائی کی قیمتوں کو حقیقت کے قریب لانا اور سبسڈی کو صرف مستحق طبقات تک محدود کرنا ہے۔

اے ڈی بی کے مطابق: "مالی سال 2026 میں اوسط مہنگائی 6 فیصد رہنے کا امکان ہے، جس کی بنیادی وجوہات سیلاب کے باعث سپلائی چین میں رکاوٹیں اور گیس ٹیرف میں اضافہ ہیں۔” رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اسٹیٹ بینک مہنگائی کو 5 سے 7 فیصد کے ہدف کے درمیان رکھنے کے لیے مانیٹری پالیسی میں نرمی کے حوالے سے محتاط رویہ اپنائے گا۔

معاشی منظرنامہ اور خطرات

مہنگائی کے باوجود، اے ڈی بی نے پیش گوئی کی ہے کہ مالی سال 2026 میں پاکستان کی معاشی سرگرمیوں میں بہتری آئے گی، جسے بہتر زرمبادلہ ذخائر اور امریکہ کے ساتھ حالیہ تجارتی معاہدے کے بعد سرمایہ کاروں کے اعتماد سے سہارا ملے گا۔ رپورٹ کے مطابق شرح نمو 3 فیصد تک رہنے کا امکان ہے، جسے تعمیراتی شعبے کے لیے بجٹ میں دی گئی مراعات اور متاثرہ علاقوں میں بحالی کے منصوبوں سے تقویت ملے گی۔

تاہم بینک نے خبردار کیا ہے کہ بنیادی ڈھانچے اور زرعی زمینوں کو پہنچنے والا نقصان ترقی کی رفتار پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ بحالی کے منصوبے کچھ نقصان پورا کریں گے لیکن اس کا انحصار حکومتی اقدامات کی رفتار اور مؤثریت پر ہوگا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پاکستان نے اکتوبر گزشتہ سال شروع ہونے والے آئی ایم ایف کے 7 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ پروگرام کے تحت معاشی اصلاحات میں “قابلِ ذکر پیش رفت” کی ہے، جس سے معیشت کے استحکام میں مدد ملی ہے۔

اے ڈی بی نے زور دیا کہ “پالیسی میں تسلسل اور موسمیاتی تبدیلیوں کے مقابلے کی صلاحیت پاکستان کے لیے ترقی کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے نہایت اہم ہیں، تاہم قدرتی آفات اور پالیسی میں رکاوٹیں بڑے خطرات کی صورت میں موجود ہیں۔”

More From Author

عظیم مزاحیہ فنکار لکی ڈئیر 60 برس کی عمر میں انتقال کر گئے

پاکستان نے بھارت کو ’’عمر بھر یاد رہنے والا سبق سکھایا‘‘: وزیراعظم شہباز شریف

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے