کراچی — پاکستان میں سونے کی قیمت ایک بار پھر تاریخ کی بلند ترین سطح پر جا پہنچی ہے۔ بدھ کے روز فی تولہ سونا 4 لاکھ 42 ہزار 800 روپے میں فروخت ہوا، جب کہ عالمی منڈی کے رجحانات اور مقامی معاشی دباؤ اس قیمتی دھات کی قدر میں مسلسل اضافہ کر رہے ہیں۔
آل پاکستان صرافہ جیولرز ایسوسی ایشن (APSGJA) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، مقامی مارکیٹ میں فی تولہ سونا 1,900 روپے کے اضافے کے بعد نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ اسی طرح 10 گرام سونے کی قیمت میں بھی 1,629 روپے کا اضافہ ہوا، جس کے بعد وہ 3 لاکھ 79 ہزار 629 روپے ہو گئی۔
یہ اضافہ صرف مقامی سطح پر نہیں دیکھا گیا، بلکہ عالمی منڈی میں بھی سونا 19 ڈالر فی اونس مہنگا ہو کر 4,217 ڈالر تک پہنچ گیا۔ ماہرین کے مطابق عالمی معاشی غیر یقینی صورتِ حال، کرنسیوں کی قدر میں اتار چڑھاؤ اور افراطِ زر کے خدشات نے سرمایہ کاروں کو ایک بار پھر سونا خریدنے پر مجبور کر دیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سونے کی قیمتوں میں اضافہ کئی عالمی اور مقامی عوامل کا نتیجہ ہے، جن میں روپے کی قدر میں کمی، سرمایہ کاروں کا کاغذی اثاثوں پر اعتماد کم ہونا، اور محفوظ سرمایہ کاری کے متبادل ذرائع کی تلاش شامل ہیں۔ ایک مارکیٹ تجزیہ کار نے کہا،
“جب بھی سیاسی یا معاشی غیر یقینی میں اضافہ ہوتا ہے، سرمایہ کاروں کے لیے سونا ہمیشہ سے سب سے محفوظ پناہ گاہ رہا ہے۔”
تاریخی طور پر سونا ہمیشہ ایک مستحکم قدر رکھنے والا اثاثہ سمجھا گیا ہے، خاص طور پر مہنگائی یا عدم استحکام کے ادوار میں۔ پاکستان میں بھی ایسے حالات میں سونے کی مانگ میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے — نہ صرف سرمایہ کاری کے طور پر بلکہ شادیوں اور بچت کے حوالے سے بھی۔
یہ یاد رہے کہ گزشتہ سال پاکستان میں سونے کی قیمت کے تعین کا طریقہ کار تبدیل کیا گیا تھا، جس کے تحت مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت کو عالمی مارکیٹ سے 20 ڈالر فی اونس زیادہ رکھا گیا تاکہ ملکی مارکیٹ کی صورتحال کو بہتر طور پر ظاہر کیا جا سکے۔
اب جب کہ سونا اپنی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے، تاجر اور صارفین دونوں محتاط نگاہوں سے حالات کا جائزہ لے رہے ہیں — کچھ اسے سرمایہ کاری کا موقع سمجھ رہے ہیں، جب کہ دیگر مہنگائی کے مزید دباؤ سے پریشان ہیں، کیونکہ ملک کی معاشی مشکلات بدستور برقرار ہیں۔