پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استنبول میں امن مذاکرات کا دوسرا دن جاری

استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کے دوسرے روز بھی سفارتی رابطے جاری رہے، جن کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات کو بہتر بنانا اور خطے میں دیرپا امن کی بنیاد رکھنا ہے۔ یہ بات چیت ترکی کی میزبانی میں ہو رہی ہے، جہاں سرحدی سلامتی، سرحد پار کشیدگی میں کمی، اور اقتصادی تعاون کے فروغ جیسے اہم امور زیرِ غور آئے۔

سفارتی ذرائع کے مطابق مذاکرات کے دوران خاص توجہ اس بات پر مرکوز رہی کہ مستقبل میں سرحدی جھڑپوں سے کس طرح بچا جا سکتا ہے اور ڈیورنڈ لائن کے دونوں جانب بہتر ہم آہنگی کیسے پیدا کی جائے۔ حکام نے اس بات پر زور دیا کہ براہِ راست رابطے کے مؤثر نظام قائم کیے جائیں تاکہ غلط فہمیوں سے بچا جا سکے اور سرحدی علاقوں میں بسنے والے شہریوں کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔

ترکی کے ثالثی کردار کو بین الاقوامی سطح پر سراہا جا رہا ہے۔ انقرہ نے دونوں فریقین کو مذاکرات کی میز پر لانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ پاکستانی حکام نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ یہ بات چیت مستقبل میں اعتماد سازی اور دیرپا تعاون کی بنیاد ثابت ہو گی۔

اقتصادی تعاون بھی مذاکرات کا ایک اہم حصہ رہا۔ دونوں فریقین نے تجارت اور ٹرانزٹ کے ایسے ممکنہ راستوں پر گفتگو کی جو وسطی اور جنوبی ایشیا کو زمینی اور توانائی کے منصوبوں کے ذریعے مزید قریب لا سکتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق یہ مذاکرات ایک مثبت پیش رفت ہیں، خاص طور پر ان مہینوں کے بعد جب دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اور سرحدی جھڑپوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ فریقین نے فیصلہ کیا ہے کہ رابطے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا اور آئندہ مذاکرات کا دور دوحہ میں منعقد کیا جائے گا۔

بین الاقوامی برادری نے بھی اس سفارتی پیش رفت کا خیرمقدم کیا ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ پائیدار امن اور علاقائی استحکام کے لیے مسلسل مکالمہ ہی واحد راستہ ہے۔

ایک سینئر پاکستانی سفارتکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا،
“یہ ایک ایسا عمل ہے جس میں صبر اور مستقل مزاجی کی ضرورت ہے۔ اصل اہمیت اس بات کی ہے کہ دونوں فریق اب بھی بات کر رہے ہیں اور امن کی شروعات وہیں سے ہوتی ہے۔”

More From Author

“حارث کے پاس ابھی وقت ہے، مگر بیٹنگ میں بہتر فیصلے کرنے کی ضرورت ہے”، مائیک ہیسن

پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان دوطرفہ تعلقات مضبوط بنانے پر اتفاق

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے