پاکستان نے دس روز کی معطلی کے بعد افغانستان کے ساتھ ٹرانزٹ ٹریڈ دوبارہ شروع کر دی ہے۔ یہ فیصلہ دوحہ میں ہونے والے ایک نئے جنگ بندی معاہدے کے بعد سامنے آیا، جسے دونوں ممالک کے درمیان اعتماد بحال کرنے اور معمول کے تجارتی روابط کی بحالی کی جانب ایک مثبت پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
تجارتی سرگرمیوں کا آغاز چمن سرحد سے ہوا، جو پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک اہم تجارتی گزرگاہ ہے۔ حکام کے مطابق، تجارت کو مرحلہ وار بحال کیا جا رہا ہے تاکہ سامان کی نقل و حمل مؤثر، محفوظ اور منظم انداز میں ممکن بنائی جا سکے۔
تجارتی تعطل کے دوران ضروری اشیاء سے لدے 300 سے زائد ٹرک سرحد پر پھنسے ہوئے تھے۔ اب حکام نے ان گاڑیوں کو مرحلہ وار کلیئر کرنا شروع کر دیا ہے تاکہ بھیڑ کم ہو اور سپلائی چین دوبارہ فعال ہو سکے۔
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ تجارت کی بحالی کے دوران شفافیت اور قانون پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔ ہر کھیپ کی مکمل جانچ پڑتال اور دستاویزی کارروائی لازمی قرار دی گئی ہے تاکہ اسمگلنگ کی روک تھام، درست ریکارڈ رکھنے اور باہمی اعتماد میں اضافہ ممکن ہو سکے۔
تجارتی سرگرمیوں کی بحالی سے تاجروں اور ٹرانسپورٹرز نے سکھ کا سانس لیا ہے، کیونکہ بندش کے دوران انہیں بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ دوسری جانب افغانستان کے لیے یہ اقدام انتہائی اہم ہے، کیونکہ اس کی منڈیاں بڑی حد تک پاکستانی درآمدات پر انحصار کرتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ممالک نئے طے شدہ ضوابط پر عملدرآمد جاری رکھیں تو یہ قدم خطے میں معاشی استحکام اور باہمی تعلقات کے فروغ میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
دوحہ میں ہونے والا یہ معاہدہ دونوں ممالک کی امن، تعاون اور خطے میں استحکام کے لیے مشترکہ خواہش کی عکاسی کرتا ہے۔ البتہ اس کی کامیابی کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ آنے والے ہفتوں میں پاکستان اور افغانستان اس پر کس حد تک مؤثر طریقے سے عملدرآمد کر پاتے ہیں۔