پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 3.3 ارب ڈالر کے معاہدے پر عملے کی سطح کا سمجھوتہ طے

پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان ایک اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، جہاں دونوں فریقین نے دو بڑے پروگرامز — ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی (EFF) اور ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسلٹی (RSF) — کے تحت عملے کی سطح پر معاہدہ طے کرلیا ہے۔ یہ پیشرفت منگل کے روز آئی ایم ایف اور پاکستان کی وزارتِ خزانہ دونوں کی جانب سے باضابطہ طور پر تصدیق کی گئی، جس کے بعد ملک کی مالیاتی منڈیوں میں اعتماد اور امید کی نئی لہر دوڑ گئی۔

آئی ایم ایف کے مطابق، یہ معاہدہ ای ایف ایف کے تحت دوسری جائزہ رپورٹ اور آر ایس ایف کے تحت پہلی جائزہ رپورٹ پر مبنی ہے، جس کے بعد پاکستان کو تقریباً 3.3 ارب ڈالر کی رقم تک رسائی حاصل ہوگی۔ اس میں ای ایف ایف کے تحت ایک ارب ڈالر اور آر ایس ایف کے تحت 20 کروڑ ڈالر شامل ہیں۔ تاہم، یہ معاہدہ ابھی آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے۔

آئی ایم ایف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا:
“آئی ایم ایف ٹیم نے پاکستانی حکام کے ساتھ 37 ماہ کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی (EFF) اور 28 ماہ کے ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسلٹی (RSF) کے تحت معاہدے کا عملے کی سطح پر سمجھوتہ طے کرلیا ہے۔ منظوری کے بعد پاکستان کو ای ایف ایف کے تحت تقریباً ایک ارب ڈالر (SDR 760 ملین) اور آر ایس ایف کے تحت تقریباً 20 کروڑ ڈالر (SDR 154 ملین) تک رسائی حاصل ہوگی۔”

فنڈ نے پاکستان کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ حکومت نے مالی نظم و ضبط برقرار رکھنے، سیلاب سے متاثرہ افراد کی مدد، افراطِ زر کو قابو میں رکھنے، توانائی کے شعبے کو مستحکم کرنے اور ساختی اصلاحات کے عمل کو جاری رکھنے میں مؤثر اقدامات کیے ہیں۔

اس اعلان کا فوری اثر پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) پر دیکھا گیا، جہاں کے ایس ای-100 انڈیکس تقریباً 2,000 پوائنٹس بڑھ گیا — جو سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کا واضح ثبوت ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بھی اس معاہدے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ پیشرفت پاکستان کے مضبوط ہوتے معاشی اشاریوں اور بہتر ہوتی اقتصادی صورتحال پر عالمی اعتماد کی عکاسی کرتی ہے۔

آئی ایم ایف نے مزید کہا کہ پاکستان کی ماحولیاتی اصلاحات کی پالیسی، جو آر ایس ایف کے تحت جاری ہے، درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہے۔ فنڈ کے مشن کی قیادت ایوا پیٹرووا (Iva Petrova) نے کی، جنہوں نے 24 ستمبر سے 8 اکتوبر 2025 تک کراچی، اسلام آباد اور واشنگٹن ڈی سی میں پاکستانی حکام کے ساتھ مذاکرات کیے۔

آئی ایم ایف کے مطابق، ای ایف ایف کی معاونت سے پاکستان کی معیشت کی بحالی “درست راستے پر” ہے۔ مالی سال 2025 میں کرنٹ اکاؤنٹ نے 14 سال بعد پہلی بار سرپلس دکھایا، فِسکل پرائمری بیلنس مقررہ ہدف سے بہتر رہا، افراطِ زر قابو میں رہا، اور بیرونی ذخائر میں بہتری کے ساتھ مالی حالات بھی مضبوط ہوئے ہیں۔

تاہم، فنڈ نے خبردار کیا کہ حالیہ تباہ کن سیلابوں نے معیشت پر منفی اثر ڈالا ہے۔ ان سیلابوں میں تقریباً 70 لاکھ افراد متاثر ہوئے، ایک ہزار سے زائد اموات ہوئیں، اور لاکھوں گھروں، انفراسٹرکچر اور زرعی زمینوں کو نقصان پہنچا۔ ان اثرات کے باعث مالی سال 2026 کے لیے شرحِ نمو (GDP) کا تخمینہ گھٹا کر 3.25 سے 3.5 فیصد کردیا گیا ہے۔ فنڈ نے کہا کہ یہ صورتحال پاکستان کی قدرتی آفات اور ماحولیاتی خطرات کے حوالے سے بلند کمزوری کو اجاگر کرتی ہے اور طویل مدتی مزاحمت بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتی ہے۔

بیان کے اختتام پر آئی ایم ایف نے کہا:
“پاکستانی حکام نے ای ایف ایف اور آر ایس ایف دونوں پروگرامز پر مکمل عمل درآمد کے عزم کا اعادہ کیا ہے اور اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ محتاط معاشی پالیسیاں جاری رکھتے ہوئے ساختی اصلاحات کے عمل کو مزید آگے بڑھائیں گے۔”

More From Author

پاکستان نے بھارتی طیاروں کے لیے فضائی حدود کی بندش 23 نومبر تک بڑھا دی

پاکستان اور افغان طالبان میں سرحدی کشیدگی کے دوران 48 گھنٹے کی جنگ بندی پر اتفاق

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے