پاکستانی شہری ہر لیٹر پٹرول پر 94 روپے 89 پیسے ٹیکس ادا کر رہے ہیں

اسلام آباد – ایک حالیہ رپورٹ نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں ایندھن کی قیمت کا تقریباً ایک تہائی حصہ ٹیکسوں اور سرکاری چارجز پر مشتمل ہے، یعنی عوام جو رقم پٹرول یا ڈیزل پر خرچ کرتے ہیں اس کا بڑا حصہ براہِ راست ایندھن کے بجائے مختلف حکومتی محصولات میں چلا جاتا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق، ہر لیٹر پٹرول پر 94 روپے 89 پیسے ٹیکس وصول کیے جاتے ہیں۔ اس میں 14 روپے 37 پیسے کسٹمز ڈیوٹی، 78 روپے 02 پیسے پٹرولیم لیوی اور 2 روپے 50 پیسے ماحولیاتی سپورٹ لیوی شامل ہیں۔ ڈیزل پر بھی صورتحال کچھ مختلف نہیں، ہر لیٹر پر 95 روپے 35 پیسے ٹیکس عائد ہے، جس میں 15 روپے 84 پیسے کسٹمز ڈیوٹی، 77 روپے 01 پیسہ پٹرولیم لیوی اور 2 روپے 50 پیسے ماحولیاتی سپورٹ لیوی شامل ہیں۔

پٹرولیم لیوی سب سے بھاری بوجھ ہے جو مجموعی ٹیکس کا تین چوتھائی سے زیادہ حصہ بنتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہی عنصر قیمتوں میں اضافے کا بنیادی سبب ہے جس سے گھریلو بجٹ دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں اور ملک بھر میں اشیائے ضروریہ اور ٹرانسپورٹ کی لاگت بڑھ جاتی ہے۔

اگرچہ حکومت ان محصولات کو ریونیو بڑھانے اور مختلف منصوبوں کی مالی معاونت کے لیے ضروری قرار دیتی ہے، لیکن ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اس پالیسی کا سب سے زیادہ نقصان عام شہریوں کو ہو رہا ہے۔ ایک توانائی تجزیہ کار کے مطابق، "ایندھن پر ٹیکسوں میں ہونے والی ہر رد و بدل فوری طور پر معیشت پر اثر ڈالتی ہے، مہنگائی بڑھاتی ہے اور عام آدمی کی زندگی کو مزید مشکل بنا دیتی ہے۔”

رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ایندھن پر ٹیکس محض مالیاتی پالیسی نہیں بلکہ براہِ راست گھریلو معیشت سے جڑا ہوا معاملہ ہے۔ پہلے ہی متوسط اور کم آمدنی والے طبقے قیمتوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں، ایسے میں کسی بھی اضافی لیوی سے نہ صرف مہنگائی بڑھے گی بلکہ عوامی برداشت کی صلاحیت بھی مزید متاثر ہوگی۔

More From Author

ہارث رؤف اور صاحبزادہ فرحان بی سی سی آئی کی شکایت کے بعد مشکل میں

گوگل کا ’’اے آئی پلس پلان‘‘ پاکستان میں کم قیمت پر متعارف

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے