پاکستانی شہریوں کے لیے 2025 میں ویزا فری ممالک کہاں جا سکتے ہیں بغیر ویزا کے؟

اسلام آباد — ہینلے پاسپورٹ انڈیکس 2025 پاکستانی مسافروں کے لیے مایوس کن خبر لایا ہے، کیونکہ پاکستان کا پاسپورٹ کئی درجے نیچے گر کر دنیا بھر میں 103ویں نمبر پر پہنچ گیا ہے، جہاں یہ یمن کے ساتھ مشترکہ پوزیشن پر ہے۔ تاہم، اس گراوٹ کے باوجود پاکستانی شہری اب بھی 31 ممالک میں بغیر ویزا یا ویزا آن ارائیول کے سفر کی سہولت حاصل کر سکتے ہیں جو کہ سخت عالمی سفری پالیسیوں کے باوجود کچھ حد تک تسلی بخش ہے۔

انڈیکس کے مطابق، جو 199 ممالک کے پاسپورٹس کو اس بنیاد پر درجہ بندی کرتا ہے کہ ان کے حاملین کتنی منزلوں تک بغیر ویزا جا سکتے ہیں، پاکستان گزشتہ سال کے مقابلے میں نیچے آیا ہے۔ 2024 میں پاکستان 96ویں نمبر پر تھا اور اس کے شہری 32 ممالک میں آزادانہ داخل ہو سکتے تھے۔ یہ کمی معمولی سہی، مگر یہ ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان کو اپنی سفارتی پوزیشن اور عالمی روابط کو مضبوط بنانے کے لیے مزید محنت کی ضرورت ہے۔

ویزا فری ممالک — پاکستانی کہاں جا سکتے ہیں؟

درجہ بندی میں تنزلی کے باوجود، پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والے شہری اب بھی ایشیا، افریقہ، بحرالکاہل کے جزائر، اور کیریبین کے کئی ممالک میں بغیر ویزا کے جا سکتے ہیں، جب کہ خلیجی ممالک میں قطر واحد ملک ہے جو پاکستانیوں کو یہ سہولت دیتا ہے۔

ایشیا میں: قطر، مالدیپ، نیپال، سری لنکا، کمبوڈیا، اور تیمور-لیستے۔
افریقہ میں: برونڈی، کوموروس، کیپ وردے، جبوتی، گنی بساؤ، کینیا، مڈغاسکر، موزمبیق، روانڈا، سیشلز، سینیگال، سیرالیون، اور ٹوگو۔
بحرالکاہل کے جزائر میں: کوک آئی لینڈز، مائکرونیشیا، نیوے، پلاؤ، ٹوالو، اور ساموآ۔
کیریبین میں: بارباڈوس، ڈومینیکا، ہیٹی، مونٹسیراٹ، سینٹ ونسنٹ اینڈ دی گریناڈینز، اور ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو۔

پاسپورٹ کی درجہ بندی میں کمی — اس کا مطلب کیا ہے؟

ماہرین کے مطابق پاکستان کی درجہ بندی میں کمی دراصل اس کے بین الاقوامی تعلقات اور عالمی ساکھ میں درپیش چیلنجز کی عکاسی کرتی ہے۔ کمزور پاسپورٹ اکثر محدود سفارتی اثر و رسوخ کا مظہر ہوتا ہے — جو نہ صرف سیاحت بلکہ کاروباری سفر اور بین الاقوامی مذاکرات کو بھی متاثر کرتا ہے۔

ایک سینیئر خارجہ امور کے ماہر نے کہا،

“جن ممالک کے پاسپورٹس مضبوط ہوتے ہیں، وہ زیادہ فعال سفارتی تعلقات، مستحکم حکمرانی، اور دوطرفہ اعتماد رکھتے ہیں جس سے باہمی ویزا فری معاہدے ممکن بنتے ہیں۔ پاکستان کے لیے یہ اشارہ ہے کہ اسے سفارتی محاذ پر زیادہ متحرک ہونا ہوگا۔”

یہ صورتحال کاروباری طبقے کے لیے بھی مشکلات پیدا کر سکتی ہے، کیونکہ بین الاقوامی شراکت داریاں، تجارت، اور سرمایہ کاری کے مواقع مزید پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔

عالمی تاثر — صرف پاسپورٹ نہیں، ملک کی ساکھ کا سوال

پاسپورٹ کی کمزور درجہ بندی صرف سفری سہولت کا مسئلہ نہیں بلکہ عالمی تاثر کا بھی آئینہ دار ہے۔ ایسے ممالک جن کے پاسپورٹس کی عالمی رسائی محدود ہوتی ہے، انہیں اکثر اقتصادی، سیکیورٹی یا گورننس کے مسائل والے ملکوں کے طور پر دیکھا جاتا ہے جس سے غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی اور عالمی فورمز میں شرکت کے مواقع متاثر ہو سکتے ہیں۔

پاکستان اپنی پوزیشن کیسے بہتر بنا سکتا ہے؟

ماہرین کا ماننا ہے کہ پاکستان اگر درج ذیل اقدامات پر توجہ دے تو وہ آنے والے برسوں میں اپنی پاسپورٹ درجہ بندی بہتر کر سکتا ہے:

  • دوطرفہ معاہدے: زیادہ ممالک کے ساتھ تجارتی و سیکیورٹی تعاون بڑھا کر باہمی ویزا فری سہولیات حاصل کی جا سکتی ہیں۔
  • سیکیورٹی اور گورننس میں بہتری: مؤثر انسدادِ دہشت گردی اقدامات، شفافیت اور بارڈر کنٹرول کو مضبوط بنا کر دنیا کا اعتماد حاصل کیا جا سکتا ہے۔
  • ٹورزم ڈپلومیسی: پاکستان کے قدرتی حسن، ثقافتی تنوع، اور تاریخی ورثے کو فروغ دے کر دنیا میں مثبت تاثر قائم کیا جا سکتا ہے، جس سے کئی ممالک ویزا پالیسی میں نرمی کر سکتے ہیں۔

آگے کا راستہ

اگرچہ پاکستانی پاسپورٹ اب بھی دنیا کے کمزور ترین پاسپورٹس میں شمار ہوتا ہے، مگر ماہرین پر امید ہیں کہ بہتر سفارت کاری، سیاسی استحکام، اور عالمی شراکت داری کے ذریعے اس رجحان کو بدلا جا سکتا ہے۔

فی الحال، 31 ویزا فری ممالک پاکستانی شہریوں کے لیے بیرونِ ملک سفر کے محدود مگر معنی خیز مواقع فراہم کرتے ہیں اور یہی فہرست 2025 میں ان کی عالمی رسائی کی علامت ہے۔

More From Author

پنجاب حکومت کا ٹی ایل پی پر پابندی لگانے کا فیصلہ، بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا آغاز

ٹیسٹ کرکٹ کے مستقبل پر بڑھتی تشویش کے درمیان ’چوتھا فارمیٹ‘ پیش ’ٹیسٹ ٹوئنٹی‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے