لاہور — پاکستان کے زرعی شعبے کو اس وقت سب سے بڑا مسئلہ پانی کی کمی کا درپیش ہے، اور ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے فصلوں کی تیاری ناگزیر ہوچکی ہے جو خشک سالی اور بنجر زمینوں کو برداشت کرسکیں۔ مکئی، جو دنیا بھر میں بنیادی غذائی فصل ہے، پاکستان کے لیے اس چیلنج کو ترقی کے موقع میں بدلنے کی بہترین مثال بن سکتی ہے۔
گزشتہ ہفتے مکئی کی افزائش اور صنعتی ترقی کے حوالے سے پاکستان اور چین کے درمیان مفاہمتی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط ہوئے۔ اس موقع پر ہیوبئی ٹیکنیکل مارکیٹ ایسوسی ایشن کے چیئرمین پروفیسر یوان گوباؤ نے کہا کہ مقامی حالات کو مدنظر رکھ کر زرعی پالیسی اپنانا وقت کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "خشک سالی اور کم زرخیز زمین برداشت کرنے والی فصلوں کی تیاری اب انتخاب نہیں بلکہ مجبوری ہے، اور مکئی اس کے لیے بہترین نقطہ آغاز ہے۔”
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2020-21 سے 2025-26 تک پاکستان میں مکئی کی فی ہیکٹر اوسط پیداوار تقریباً 6.09 ٹن رہی، جبکہ چین میں یہی پیداوار 8 سے 10 ٹن فی ہیکٹر ہے، جو اچھی زمین اور بہتر آبی وسائل کے ساتھ 12 سے 15 ٹن تک پہنچ سکتی ہے۔ پروفیسر یوان کے مطابق یہ فرق اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان میں مکئی کی پیداوار بڑھانے کے وسیع امکانات موجود ہیں۔
پاکستان کے 30 سے زائد دورے کرچکے پروفیسر یوان نے بتایا کہ انہیں یہاں کے موسم، زمین اور آبی وسائل کا گہرا ادراک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین، جسے اپنی بڑی آبادی اور لائیو اسٹاک انڈسٹری کی ضروریات کے لیے سالانہ 2 سے 3 کروڑ ٹن مکئی درآمد کرنی پڑتی ہے، پاکستان کو جدید بیجوں اور جدید کاشتکاری طریقوں کے امتزاج کے ذریعے اپنی پیداوار 30 سے 50 فیصد تک بڑھانے میں مدد دے سکتا ہے۔
انہوں نے کہا، "بہترین فصل کے لیے سب سے پہلی شرط زرخیز زمین ہے۔ حالیہ پاکستانی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی سمندر کے ساحلی علاقوں میں تقریباً ایک کروڑ ہیکٹر زمین نمکین و الکلی مٹی پر مشتمل ہے۔ علاوہ ازیں، کھاد کے غلط استعمال کے باعث کچھ علاقوں میں ثانوی نمکیات بھی پائے جاتے ہیں۔ اس لیے سب سے پہلے زمین کی بحالی ناگزیر ہے۔”
یوان نے واضح کیا کہ چین کو نمکین الکلی زمین کی بحالی کا وسیع تجربہ ہے اور یہ کام انجینئرنگ اور حیاتیاتی اقدامات کے امتزاج سے کامیابی سے کیا جاسکتا ہے۔ ان کے مطابق اگر یہی تجربہ پاکستان میں استعمال کیا جائے تو یہ نہ صرف وسیع زرعی وسائل کو بروئے کار لانے میں مدد دے گا بلکہ مکئی کی پیداوار میں نمایاں اضافہ بھی کرے گا۔