ٹیکسٹائل شعبہ بحران کا شکار، برآمدات میں کمی اور کارخانوں کی بندش کا خطرہ

کراچی — پاکستان کا سب سے بڑا برآمدی شعبہ، ٹیکسٹائل انڈسٹری، شدید بحران سے دوچار ہے۔ برآمدات میں تیزی سے کمی، پیداواری لاگت میں اضافہ اور بڑے کارخانوں کی بندش نے ملکی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق ستمبر میں برآمدات 11.7 فیصد کمی کے بعد 2.51 ارب ڈالر رہ گئیں، جو چھ ماہ میں پانچویں بار کمی ہے۔ مالی سال 2026 کی پہلی سہ ماہی میں برآمدات 3.8 فیصد گھٹ کر 7.61 ارب ڈالر رہیں، جبکہ اسی عرصے میں درآمدات میں 13.5 فیصد اضافہ ہوا اور تجارتی خسارہ بڑھ کر 9.37 ارب ڈالر تک جا پہنچا۔

لاگت میں اضافہ اور کارخانوں کی بندش

کارخانوں کی بندش نے صورتحال کی سنگینی کو مزید اجاگر کیا ہے۔ گل احمد ٹیکسٹائل ملز نے حال ہی میں اپنا برآمدی گارمنٹس یونٹ بند کر دیا، جس میں ہزاروں ملازمین کام کرتے تھے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ بلند پیداواری اخراجات، غیر یقینی پالیسیوں اور سخت علاقائی مقابلے کے باعث یونٹ چلانا ممکن نہیں رہا۔

سابق صدر کراچی چیمبر آف کامرس جاوید بلوانی نے کہا: “یہ کوئی انفرادی واقعہ نہیں، درجنوں ٹیکسٹائل یونٹس ملک بھر میں نقصان پر چل رہے ہیں اور کئی بندش کے دہانے پر ہیں۔” ان کا کہنا تھا کہ حکومت اصل اسٹیک ہولڈرز کو نظرانداز کر رہی ہے حالانکہ صرف کراچی 54 فیصد برآمدات اور 66 فیصد قومی ٹیکس ریونیو دیتا ہے۔

انڈسٹری رہنماؤں نے بتایا کہ توانائی کے مہنگے نرخ، پانی کی قلت، خراب انفراسٹرکچر اور امن و امان کے مسائل نے بھی صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ “جب پیداواری لاگت ان ممالک سے بھی بڑھ جائے جہاں ہم برآمد کرتے ہیں، تو مقابلہ کیسے ممکن ہوگا؟” بلوانی نے سوال اٹھایا۔

سہولت کاری اسکیم کا خاتمہ

برآمد کنندگان کے لیے ایک اور بڑا دھچکا ایکسپورٹ فسیلیٹیشن اسکیم (EFS) کا اچانک خاتمہ ہے۔ صنعت کار زبیر موتی والا نے خبردار کیا کہ برآمدات میں گراوٹ براہِ راست اسی فیصلے کا نتیجہ ہے۔ ان کے مطابق: “اگر اسکیم میں مسائل تھے تو اصلاحات کی جاتیں، اسے ختم کرنا غلطی ہے۔ اصل حل صرف EFS کی بحالی ہے۔”

پاکستان ٹیکسٹائل کونسل نے بھی حکومت سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے جن میں برآمدی صنعت کے لیے علاقائی سطح پر مسابقتی توانائی نرخ، 72 گھنٹوں میں خودکار ٹیکس ریفنڈز، زیرو ریٹنگ بحال کرنا، ایکسپورٹ فنانس سہولت کا فروغ اور پالیسی میں تسلسل شامل ہیں۔

ملٹی نیشنلز کا انخلا

ٹیکسٹائل بحران کے ساتھ ساتھ کئی عالمی کمپنیاں بھی پاکستان سے اپنا کاروبار سمیٹ رہی ہیں۔ پروکٹر اینڈ گیمبل، شیل، ٹوٹل انرجیز، فائزر، سانوٗفی، مائیکروسافٹ اور کریم جیسی کمپنیاں یا تو ملک چھوڑ چکی ہیں یا اپنی سرگرمیاں محدود کر رہی ہیں۔

“پاکستان کے لیے ناقابلِ برداشت خطرہ”

پی ٹی سی کے چیئرمین فواد انور نے خبردار کیا: “اگر فوری اصلاحی اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان نہ صرف برآمدی صنعتوں بلکہ غیر ملکی سرمایہ کاری کے مزید انخلا کا سامنا کرے گا۔ اس کے نتائج تباہ کن ہوں گے — کارخانوں کی بندش، بے روزگاری میں اضافہ اور زرمبادلہ کی شدید کمی  ایسے وقت میں جب ملک کی معیشت پہلے ہی دباؤ میں ہے۔”

More From Author

فلسطین پر پاکستان کا مؤقف غیر متزلزل ہے: وزیراعظم شہباز شریف

سعودی عرب نے عمرہ کے نئے قواعد متعارف کرا دیے، سیاحتی ویزوں پر پابندی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے