ٹیسٹ کرکٹ کے مستقبل پر بڑھتی تشویش کے درمیان ’چوتھا فارمیٹ‘ پیش ’ٹیسٹ ٹوئنٹی‘

ٹیسٹ کرکٹ کی کم ہوتی مقبولیت اور بدلتے دور کے تقاضوں کے پیشِ نظر ایک نیا اور دلچسپ تصور سامنے آیا ہے — ایک ایسا فارمیٹ جو روایتی ٹیسٹ کرکٹ کی گہرائی کو جدید ٹی ٹوئنٹی کی رفتار سے جوڑتا ہے۔ اس نئے فارمیٹ کا نام رکھا گیا ہے "ٹیسٹ ٹوئنٹی”۔

یہ منصوبہ جمعرات کے روز بھارتی اسپورٹس انٹرپرینیور گورو بہیروانی نے متعارف کرایا، جو ون ون سکس نیٹ ورک کے ایگزیکٹو چیئرمین ہیں۔ اس نئے تصور کو کرکٹ کے چند بڑے ناموں کی حمایت بھی حاصل ہے، جن میں اے بی ڈی ویلیئرز، کلائیو لائیڈ، میتھیو ہیڈن اور ہربھجن سنگھ شامل ہیں۔

جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق، "ٹیسٹ ٹوئنٹی روایتی سرخ گیند والی کرکٹ کی حکمتِ عملی اور گہرائی کو مختصر فارمیٹ کے جوش و خروش کے ساتھ جوڑتا ہے۔” اس فارمیٹ میں کل 80 اوورز ہوں گے، جہاں ہر ٹیم کو 20، 20 اوورز کی دو اننگز کھیلنے کا موقع دیا جائے گا، اور پہلی اننگز کا اسکور اگلی اننگز میں منتقل ہوگا بالکل ٹیسٹ میچ کی طرح۔ میچ کا نتیجہ جیت، ہار، ٹائی یا ڈرا کی صورت میں نکل سکتا ہے، جس سے کھیل کی غیر متوقع فطرت برقرار رہے گی۔

اسے تخلیق کاروں نے "چوتھا فارمیٹ” قرار دیا ہے۔ ابتدا میں یہ فارمیٹ نوجوان کرکٹرز کے لیے متعارف کرایا جائے گا 13 سے 19 سال کے کھلاڑیوں کے درمیان۔ ٹیلنٹ کے انتخاب کے لیے جدید ڈیٹا بیسڈ اور میرٹ پر مبنی نظام اپنایا جائے گا، جس کے بعد منتخب 300 باصلاحیت کھلاڑی ایک گلوبل آکشن پول کا حصہ بنیں گے۔

پہلا سیزن جنوری 2026 میں شروع ہوگا، جس میں چھ فرنچائزز حصہ لیں گی تین بین الاقوامی (دبئی، لندن اور امریکا کے ایک شہر پر مشتمل) اور تین بھارتی فرنچائزز۔ ہر ٹیم کے ساتھ ایک معروف ’اسٹار کِڈ‘ شخصیت بطور اسٹیک ہولڈر شامل ہوگی، جبکہ کھلاڑیوں کا انتخاب جونئر ٹیسٹ ٹوئنٹی چیمپئن شپ سے کیا جائے گا۔

سابق جنوبی افریقی کپتان اے بی ڈی ویلیئرز نے اس فارمیٹ کے لیے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا، "مجھے یقین ہے کہ یہ چوتھا فارمیٹ ہمارے کھیل کو ایک نیا زاویہ دے سکتا ہے۔ ہم سب نے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ سے لطف اٹھایا ہے، لیکن ٹیسٹ کرکٹ سے ایک خاص لگاؤ ہمیشہ رہے گا اور ہم چاہتے ہیں کہ یہ فارمیٹ ہمیشہ زندہ رہے۔”

ٹیسٹ ٹوئنٹی کا یہ خیال ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹیسٹ کرکٹ کے مستقبل پر خدشات بڑھتے جا رہے ہیں۔ کمزور ٹیمیں مستقل بنیادوں پر ٹیسٹ کھیلنے میں مشکلات کا شکار ہیں، جبکہ بھارت، انگلینڈ اور آسٹریلیا اس فارمیٹ پر غالب ہیں، جو آپس میں پانچ میچوں کی سیریز کھیلتے ہیں۔ حالیہ برسوں میں دو سطحی ٹیسٹ نظام (Two-tier system) کا تصور بھی زیرِ غور آیا ہے، تاہم اس پر ابھی تک باضابطہ بات چیت نہیں ہوئی۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ "ٹیسٹ ٹوئنٹی” واقعی کرکٹ میں ایک انقلابی موڑ ثابت ہوتا ہے یا صرف ایک اور تجرباتی کوشش بن کر رہ جاتا ہے۔ مگر ایک بات طے ہے ٹیسٹ کرکٹ کا مستقبل ایک بار پھر بحث کا مرکز بن چکا ہے، اور شاید اس بار فیصلہ 20 اوورز کی دھڑکن پر ہوگا۔

More From Author

پاکستانی شہریوں کے لیے 2025 میں ویزا فری ممالک کہاں جا سکتے ہیں بغیر ویزا کے؟

پاکستان میں سونا 5 لاکھ روپے تولہ کے قریب پہنچ گیا ایک ہی دن میں تاریخی اضافہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے