واشنگٹن (4 ستمبر 2025): امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کی حالیہ فوجی پریڈ کو ’’خوبصورت اور انتہائی متاثرکن‘‘ قرار دیا، تاہم اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ صدر شی جن پنگ نے اپنی تقریر میں امریکا کا ذکر نہیں کیا۔
وائٹ ہاؤس میں پولینڈ کے صدر کارول ناووسکی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے پریڈ کے انتظامات اور شاندار مظاہرے کو سراہا، لیکن کہا کہ ایک اہم کمی نمایاں رہی۔ ’’میں نے صدر شی کی تقریر سنی—وہ میرے دوست ہیں—لیکن اس میں امریکا کا ذکر ہونا چاہیے تھا۔ ہم نے برسوں سے چین کی بہت مدد کی ہے،‘‘ ٹرمپ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا۔
ٹرمپ نے واضح کیا کہ امریکا کی چین کے ترقیاتی سفر میں خدمات کو تسلیم کیا جانا چاہیے۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا اور چین کے تعلقات میں تعاون اور مقابلہ دونوں پہلو ساتھ ساتھ چل رہے ہیں۔
روس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ آنے والے ہفتوں میں واشنگٹن اور ماسکو کے تعلقات کی اصل صورتحال واضح ہو جائے گی۔ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا نام لیے بغیر ٹرمپ نے کہا کہ وہ جلد ان سے بات کریں گے۔ ’’روس کے صدر کے لیے کوئی خاص پیغام نہیں۔ وہ میری پوزیشن جانتے ہیں۔ وہ جو بھی فیصلہ کریں گے، ہم خوش بھی ہو سکتے ہیں اور ناخوش بھی۔ اگر ہم ناخوش ہوئے تو آپ ردعمل دیکھیں گے۔‘‘
ٹرمپ کے بیانات ایک بار پھر ان کے مخصوص انداز کو اجاگر کرتے ہیں، جہاں وہ تعریف اور تنقید کو ساتھ لے کر چلتے ہیں اور ذاتی سفارتکاری کو عالمی طاقتوں کے ساتھ اسٹریٹجک مسابقت کے توازن میں رکھنے کی کوشش کرتے ہیں