سیکیورٹی خدشات کے باعث سندھ میں ایک ماہ کے لیے احتجاجی مظاہروں اور عوامی اجتماعات پر پابندی

کراچی — سندھ حکومت نے بڑھتے ہوئے سیکیورٹی خدشات اور امن و امان برقرار رکھنے کی ضرورت کے پیشِ نظر صوبے بھر میں ایک ماہ کے لیے احتجاجی مظاہروں، ریلیوں، دھرنوں اور عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کر دی ہے۔

اتوار کو محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق یہ پابندی دفعہ 144 ضابطہ فوجداری کے تحت لگائی گئی ہے، جو 12 اکتوبر سے 12 نومبر تک نافذالعمل رہے گی۔ یہ فیصلہ آئی جی سندھ کی سفارش پر کیا گیا، جنہوں نے بڑے عوامی اجتماعات کے باعث ممکنہ سیکیورٹی خطرات اور عوامی بدامنی کے خدشات کا اظہار کیا تھا۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ صوبے بھر میں پانچ سے زائد افراد کے اجتماع پر مکمل پابندی ہوگی۔ اس اقدام کا مقصد “امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنا اور ایسے اجتماعات کو روکنا ہے جو عوامی تحفظ کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں یا کسی قسم کے انتشار کا باعث بنیں۔”

حکام کے مطابق یہ قدم احتیاطی طور پر اٹھایا گیا ہے تاکہ کسی بھی “شرپسند عناصر” کو عوامی اجتماعات کے ذریعے بدامنی پھیلانے کا موقع نہ مل سکے۔ ایک سینئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ “موجودہ سیکیورٹی حالات میں حکومت کسی بھی ایسے خطرے کا رسک نہیں لے سکتی جو صوبے میں افراتفری یا تشدد کا باعث بنے۔”

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب راولپنڈی میں بھی حال ہی میں اسی نوعیت کی پابندی نافذ کی گئی تھی۔ وہاں حکومتِ پنجاب نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے “اقصیٰ ملین مارچ” سے قبل 14 روزہ پابندی عائد کی تھی تاکہ کسی ممکنہ امن و امان کے مسئلے سے بچا جا سکے۔

سندھ کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ پابندی عارضی نوعیت کی ہے اور اگر سیکیورٹی صورتحال بہتر ہوئی تو اس پر نظرِ ثانی کی جا سکتی ہے۔ تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں اور سول سوسائٹی نے اس فیصلے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اقدامات شہریوں کے پرامن احتجاج کے حق کو محدود کرتے ہیں۔

اس کے باوجود، صوبائی حکام کا مؤقف ہے کہ موجودہ سیکیورٹی حالات کے پیش نظر یہ اقدام ناگزیر تھا تاکہ عوامی تحفظ اور استحکام کو یقینی بنایا جا سکے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب ملک بھر میں دہشت گردی کے خدشات دوبارہ سر اٹھا رہے ہیں۔

More From Author

پاک۔افغان تجارت کی معطلی پانچویں روز میں داخل، روزانہ نقصان ایک ارب روپے سے تجاوز کر گیا

کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں پولیس نے بدھ کے روز افغان شہریوں کے خالی کیے گئے گھروں کو مسمار کرنے کا بڑا آپریشن شروع کر دیا، تاکہ اس زمین پر دوبارہ قبضہ مافیا یا جرائم پیشہ عناصر قبضہ نہ جما سکیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے