اسلام آباد: وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں کو ’’الہیٰ مرضی‘‘ سے منسوب کرنے کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی اصل وجہ بے قابو اور غیر منصوبہ بند انسانی سرگرمیاں ہیں۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بارش اللہ کی رحمت ہے، لیکن جب دریا کے کناروں اور برساتی نالوں پر ہاؤسنگ سوسائٹیاں، تجارتی پلازے اور حتیٰ کہ ہوٹل تک تعمیر کر دیے جائیں تو یہ نعمت آفت میں بدل جاتی ہے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پاکستان کے پاس بڑے ڈیموں کے مکمل ہونے کا انتظار کرنے کی گنجائش نہیں، کیونکہ ان منصوبوں میں دس سے پندرہ سال لگ جاتے ہیں۔ ان کے مطابق، حکومت کو ایک جامع قومی حکمتِ عملی کے تحت مقامی سطح پر، بالخصوص دیہات میں چھوٹے ڈیم تعمیر کرنے چاہییں تاکہ پانی کے وسائل کو بہتر طور پر استعمال کیا جا سکے اور تباہی کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔