کراچی: سندھ بھر کے سرکاری اسپتالوں کے ہیلتھ ورکرز نے اعلان کیا ہے کہ وہ منگل سے تمام او پی ڈیز کی سروسز معطل کر دیں گے۔ عملے کا کہنا ہے کہ یہ قدم صوبائی حکومت کی جانب سے تنخواہوں اور الاؤنسز کے حوالے سے برسوں سے جاری نظراندازی کے خلاف اٹھایا جا رہا ہے۔
احتجاجی عملے کی قیادت گرینڈ ہیلتھ الائنس (جی ایچ اے) کر رہی ہے، جو مختلف تنظیموں پر مشتمل ایک اتحاد ہے جن میں پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن، ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن، ینگ نرسز ایسوسی ایشن، الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز ایسوسی ایشن سندھ، سندھ پیرا میڈیکل اسٹاف، ینگ پیرا میڈکس اور سندھ ایمپلائز الائنس شامل ہیں۔
ان کے مطالبات میں گریڈ 1 سے 22 تک کے مستقل ملازمین کی تنخواہوں میں 70 فیصد اضافہ، ڈسپرٹی الاؤنس میں 50 فیصد اضافہ، گروپ انشورنس اور بینیولنٹ فنڈ کی بروقت ادائیگی اور پنشن میں کسی قسم کی کٹوتی نہ کرنے کی یقین دہانی شامل ہیں۔
یونین رہنماؤں نے واضح کیا کہ اگرچہ ایمرجنسی سروسز بحال رہیں گی لیکن صوبے کے تمام اسپتالوں کی او پی ڈیز اور دفتری امور مکمل طور پر بند رہیں گے جب تک حکومت مثبت اقدامات نہیں اٹھاتی۔ یہ فیصلہ کراچی کے سول اسپتال میں ہونے والے اجلاس میں کیا گیا، جس میں سندھ ایمپلائز الائنس کے چیئرمین حاجی محمد اشرف خاصخیلی سمیت دیگر سینیئر رہنما شریک ہوئے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنماؤں نے زور دیا کہ یہ احتجاج کسی سیاسی مقصد کے لیے نہیں بلکہ ملازمین کے “جائز اور دیرینہ حقوق” حاصل کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ ایک رہنما نے کہا: “یہ اقدام صرف ہمارے جائز مطالبات کی منظوری کے لیے ہے، حکومت اگر چاہتی ہے کہ سروسز بحال ہوں تو اسے فوری اور عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔”
ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ کے سرکاری اسپتالوں کے تمام ملازمین ایک پلیٹ فارم پر متحد ہیں اور اپنے حقوق کے لیے قربانی دینے سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔