سندھ میں سیلاب کا خدشہ، این ڈی ایم اے کا انتباہ

اسلام آباد، 29 اگست 2025 — نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے خبردار کیا ہے کہ ملک کے مشرقی دریاؤں میں شدید ریلوں کے بعد سندھ کے دریائی کچے کے علاقے ممکنہ طور پر بڑے سیلاب کی لپیٹ میں آ سکتے ہیں۔

ادارے کے مطابق، 3 اور 4 ستمبر کے دوران ہیڈ پنجند سے گزرنے والے پانی کا اخراج 9 لاکھ سے 9 لاکھ 50 ہزار کیوسک تک پہنچ سکتا ہے۔ اگر حفاظتی پشتے توڑ کر دباؤ کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تو یہ بہاؤ کم ہو کر 8 لاکھ 25 ہزار سے 9 لاکھ کیوسک کے درمیان رہ سکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق، نیچے کے علاقوں کی صورتحال خاصی تشویشناک ہے۔ گڈو بیراج پر 5 اور 6 ستمبر کو پانی کا بہاؤ 8 لاکھ سے 11 لاکھ کیوسک تک پہنچنے کا خدشہ ہے، جبکہ سکھر بیراج پر 6 اور 7 ستمبر کے دوران اسی سطح کا ریلا متوقع ہے۔ مزید جنوب میں کوٹری بیراج پر بھی 8 سے 9 ستمبر کے درمیان پانی کا اخراج 8 لاکھ سے 10 لاکھ کیوسک تک جا سکتا ہے۔

این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ تمام ریلوں کے ملاپ سے پانی کا بہاؤ 12 لاکھ کیوسک تک بڑھ سکتا ہے، جو 12 اور 13 ستمبر کو سندھ کے نچلے اور دریائی پٹی کے علاقوں کے لیے انتہائی بلند سطح کے سیلاب کی صورتحال پیدا کر سکتا ہے۔

اتھارٹی نے واضح کیا کہ ممکنہ سیلاب زرعی زمینوں، دیہات، آبادیوں اور انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اس لیے صوبائی اور ضلعی اداروں کو فوری طور پر حفاظتی اقدامات کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔

سکھر میں پریس کانفرنس کے دوران صوبائی وزیر آبپاشی جام خان شورو اور وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے بتایا کہ آبپاشی کا محکمہ اور ضلعی انتظامیہ الرٹ پر ہیں۔
جام خان شورو نے کہا: “اس میں کوئی شک نہیں کہ سندھ کے دریائی علاقے متاثر ہوں گے، جیسا کہ ہم نے پنجاب کے دریاؤں میں اچانک پانی کی سطح بڑھتے دیکھی ہے۔” ان کا کہنا تھا کہ دریائی پٹی میں رہنے والے افراد کو پانی کے ریلا گڈو بیراج تک پہنچنے سے کم از کم دو روز پہلے آگاہ کر دیا جائے گا۔

More From Author

سیلاب کے باعث ٹرین آپریشن متاثر، متعدد ٹرینیں منسوخ

ایف بی آر کا آن لائن مارکیٹ پلیسز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا اقدام

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے