ایک حیران کن انکشاف کے مطابق، سعودی عرب نے فٹبال کے عظیم کھلاڑی لیونل میسی کی جانب سے کی گئی پیشکش کو مسترد کر دیا ہے، جس میں انہوں نے سعودی پرو لیگ میں مختصر مدت کے لیے کھیلنے کی خواہش ظاہر کی تھی تاکہ میجر لیگ ساکر (MLS) کے سیزن ختم ہونے کے بعد اپنی فٹنس برقرار رکھ سکیں۔
یہ انکشاف مہد اسپورٹس اکیڈمی کے سی ای او عبداللہ حماد نے عربی پلیٹ فارم ثمانیہ کے ایک پوڈکاسٹ میں کیا۔ ان کے مطابق، میسی کے نمائندوں نے گزشتہ کلب ورلڈ کپ کے دوران رابطہ کیا تھا اور تجویز دی تھی کہ وہ چار ماہ کے MLS وقفے کے دوران سعودی عرب میں کھیل کر اپنی فٹنس برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔
عبداللہ حماد کے مطابق، "کھلاڑی کی خواہش تھی کہ وہ جسمانی طور پر فٹ رہیں اور ورلڈ کپ 2026 کی تیاری کریں۔” انہوں نے مزید بتایا کہ یہ پیشکش انہوں نے وزیرِ کھیل کو پہنچائی، تاہم وزیر نے اسے مسترد کر دیا۔
ان کا کہنا تھا، "وزیرِ کھیل نے واضح کیا کہ سعودی لیگ کسی اور ٹورنامنٹ کی تیاری کے لیے پلیٹ فارم نہیں بنے گی۔”
حماد نے میسی اور کرسٹیانو رونالڈو کے رویے کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ جہاں میسی نے ہمیشہ بارسلونا سے اپنے تعلقات کو اہمیت دی اور نئے معاہدوں کے لیے مخصوص شرائط رکھیں، وہیں رونالڈو نے 2022 میں النصر میں شمولیت اختیار کر کے ایک نئے چیلنج کو کھلے دل سے قبول کیا۔
میسی، جنہیں طویل عرصے سے سعودی لیگ میں ممکنہ منتقلی کے حوالے سے جوڑا جا رہا تھا، 2023 میں پیرس سینٹ جرمین (PSG) کو چھوڑ کر انٹر میامی سے وابستہ ہو گئے تھے، اور حال ہی میں انہوں نے اپنا معاہدہ 2028 تک بڑھا دیا ہے۔
سعودی عرب کا یہ فیصلہ اس بات کی علامت ہے کہ مملکت اب اپنے فٹبال ڈھانچے کو عالمی معیار پر لانے کے لیے پُرعزم ہے ایک ایسی لیگ بنانے کے لیے جو دنیا بھر کے ستاروں کو اپنی جانب متوجہ تو کرے، مگر اپنی شرائط پر، نہ کہ کسی کے لیے وقتی قیام گاہ بنے۔