اسلام آباد — پاکستان کے توانائی کے شعبے میں ایک بڑی پیش رفت کے طور پر سعودی سرمایہ کار شہزادہ منصور بن محمد آل سعود نے کے۔الیکٹرک (KE) میں اکثریتی حصص حاصل کرنے کے لیے ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ یہ معاہدہ نہ صرف پاکستان کے نجی توانائی شعبے کے لیے سنگ میل ہے بلکہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کی اصلاحات پر مبنی معیشت پر بڑھتے اعتماد کی بھی عکاسی کرتا ہے۔
جمعرات کے روز سندھ کے وزیرِاعلیٰ ہاؤس میں ہونے والی تقریب میں شہزادہ منصور اور ایشیا پیک انویسٹمنٹس کے سی ای او شہریار چشتی نے مفاہمت کی یادداشت (MoU) پر دستخط کیے۔ ایشیا پیک انویسٹمنٹس کے پاس کے۔الیکٹرک کی پیرنٹ کمپنی کے ای ایس پاور میں نمایاں حصہ داری موجود ہے۔ یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب چین کی سرکاری کمپنی شنگھائی الیکٹرک پاور نے حال ہی میں پاکستان کے ریگولیٹری مسائل اور بدلتی کاروباری صورتحال کے باعث کے۔الیکٹرک کی 1.77 ارب ڈالر مالیت کی خریداری سے دستبرداری اختیار کر لی تھی۔
حکام نے سعودی قیادت میں ہونے والے اس معاہدے کو پاکستان کے توانائی کے شعبے کے لیے ’’ایک نیا موڑ‘‘ قرار دیا ہے، جو طویل عرصے سے گردشی قرضوں، ٹیرف تنازعات اور انتظامی مسائل سے دوچار ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ معاہدے کی تکمیل کے بعد کے۔الیکٹرک میں نئی سرمایہ کاری، بہتر نظم و نسق اور جدید حکمتِ عملی متعارف کرائی جائے گی، جس سے کراچی اور اس کے نواحی علاقوں میں 34 لاکھ سے زائد صارفین کو بہتر سروسز میسر آئیں گی۔
اسلام آباد اور ریاض دونوں نے اس معاہدے کو بھرپور سراہا ہے اور اسے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان معاشی تعلقات میں ایک نیا باب قرار دیا ہے۔ حکومتی نمائندوں کے مطابق یہ سرمایہ کاری سعودی عرب کے وژن 2030 کے عین مطابق ہے، جو عالمی توانائی تنوع اور نجی شعبے کی شمولیت پر مبنی ترقی کو فروغ دیتا ہے۔
توانائی کے شعبے سے وابستہ ایک سینیئر ماہر نے بتایا:
’’یہ صرف ایک کاروباری معاہدہ نہیں بلکہ پاکستان کے توانائی اصلاحاتی سفر پر سعودی عرب کے اعتماد کا اظہار ہے۔‘‘
اس سرمایہ کاری کا وقت بھی نہایت اہم ہے۔ پاکستان اس وقت آئی ایم ایف کی نگرانی میں توانائی کے شعبے میں ساختی اصلاحات پر عمل پیرا ہے تاکہ شفافیت بڑھائی جا سکے، نقصانات کم ہوں اور مالیاتی استحکام حاصل کیا جا سکے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ سعودی عرب کی شمولیت سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوگا اور توانائی و انفراسٹرکچر کے شعبوں میں براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے نئے دروازے کھلیں گے۔
شہریار چشتی، جنہوں نے معاہدے میں کلیدی کردار ادا کیا، نے اسے ’’پاکستان کے توانائی شعبے کے لیے ایک فیصلہ کن لمحہ‘‘ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا:
’’یہ شراکت داری کے۔الیکٹرک میں جدید ٹیکنالوجی، بہتر گورننس اور شفاف نظام لانے میں مددگار ثابت ہوگی۔ یہ نہ صرف کے۔الیکٹرک بلکہ پاکستان کی معاشی اصلاحات پر بھی اعتماد کا مظہر ہے۔‘‘
شہزادہ منصور کی شمولیت سعودی عرب کے پاکستان میں بڑھتے ہوئے سرمایہ کاری کے دائرے کی توسیع کو ظاہر کرتی ہے۔ مملکت پہلے ہی کان کنی، پیٹرولیم ریفائنری اور توانائی کی ترسیل جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کر رہی ہے، اور اب کے۔الیکٹرک کا حصول سعودی عرب کے جنوبی ایشیا میں بڑھتے معاشی اثر و رسوخ کو مزید مضبوط کرے گا۔
توانائی کے ماہرین کے مطابق کے۔الیکٹرک کے موجودہ خلیجی سرمایہ کار طویل عرصے سے ریگولیٹری تاخیر، خاص طور پر ملٹی ایئر ٹیرف کی منظوریوں اور واجبات کے تصفیے میں رکاوٹوں پر مایوسی کا اظہار کرتے رہے ہیں۔ سعودی قیادت میں آنے والی نئی مینجمنٹ سے توقع ہے کہ وہ ان مسائل کو حل کرنے کے ساتھ ساتھ گرڈ کے استحکام اور قابلِ تجدید توانائی کے فروغ پر بھی توجہ دے گی۔
یہ معاہدہ نہ صرف اقتصادی بلکہ علامتی لحاظ سے بھی اہمیت رکھتا ہے، کیونکہ یہ سعودی عرب کی حیثیت کو پاکستان کے سب سے قابلِ اعتماد معاشی و اسٹریٹجک شراکت دار کے طور پر مزید مضبوط بناتا ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر یہ ڈیل کامیابی سے مکمل ہو گئی تو خلیجی ممالک کی جانب سے پاکستان کے نجکاری اور انفراسٹرکچر منصوبوں میں مزید سرمایہ کاری کے امکانات بڑھ جائیں گے۔
توانائی بحران اور سرمایہ کاروں کے کم اعتماد سے نبرد آزما پاکستان کے لیے یہ معاہدہ محض ایک کاروباری ڈیل نہیں بلکہ دنیا کو یہ پیغام ہے کہ پاکستان کا توانائی شعبہ دوبارہ سنبھلنے اور ترقی کے لیے تیار ہے۔