دوحہ/ریاض — خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پس منظر میں خلیجی ممالک نے اعلان کیا ہے کہ کسی ایک ملک پر حملہ تمام رکن ممالک پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ یہ اہم اعلان خلیجی تعاون کونسل (جی سی سی) کے دوحہ میں ہونے والے اجلاس کے دوران کیا گیا، جو اسرائیل کے حالیہ حملے کے بعد منعقد ہوا۔
اجلاس کے مشترکہ اعلامیے کے مطابق، جی سی سی کے چھ رکن ممالک نے فضائی دفاعی نظام کو مزید مضبوط بنانے، انٹیلی جنس کے تبادلے اور مشترکہ فوجی مشقوں پر اتفاق کیا۔ حکام کے مطابق یہ اقدامات چھ نکاتی ایجنڈے کا حصہ ہیں جس کا مقصد خطے کے دفاعی ڈھانچے کو مستحکم بنانا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ کسی بھی بیرونی جارحیت کے خلاف ایک واضح اور متحد پیغام ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اسے اسرائیل کے بڑھتے ہوئے فوجی اقدامات کے تناظر میں ایک براہِ راست وارننگ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
پاکستان اور سعودی عرب کا دفاعی معاہدہ
خلیجی سربراہی اجلاس کے نتائج کے ساتھ ہی وزیراعظم شہباز شریف کے سعودی عرب کے سرکاری دورے کے دوران پاکستان اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان ایک اہم دوطرفہ دفاعی معاہدے پر بھی دستخط ہوئے۔ اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ کسی ایک ملک پر حملہ دوسرے پر حملہ تصور کیا جائے گا۔
ریاض میں ہونے والی اس تقریب میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور دیگر اعلیٰ وزراء بھی شریک تھے، جس سے اس معاہدے کی اسٹریٹجک اہمیت اجاگر ہوتی ہے۔
دونوں ممالک کے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ یہ معاہدہ امن و سلامتی کو یقینی بنانے کے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے، جو نہ صرف خلیج بلکہ پورے خطے میں استحکام کے لیے ضروری ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جی سی سی کے اعلامیے اور پاکستان–سعودی عرب دفاعی معاہدے کا ملاپ ایسے وقت میں فوجی تعاون کو مزید گہرا کرتا ہے جب خطے میں رقابتیں اور کشیدگی تیز ہو رہی ہیں۔