حکومت کا 13 ارب ڈالر کا ’’سی ٹو اسٹیل‘‘ منصوبہ پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی کی جانب بڑا قدم

اسلام آباد – حکومتِ پاکستان نے ایک جامع اور تاریخی منصوبے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت ملک کی سب سے بڑی صنعتی تنصیب، پاکستان اسٹیل ملز، کو ازسرِ نو فعال کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ ’’سی ٹو اسٹیل گرین میری ٹائم انڈسٹریل کوریڈور‘‘ کے نام سے یہ منصوبہ پورٹ قاسم پر قائم کیا جائے گا، جس کے ذریعے نہ صرف اسٹیل کی مقامی پیداوار میں اضافہ ہوگا بلکہ درآمدات پر انحصار بھی نمایاں طور پر کم ہوگا۔

وفاقی وزیر برائے بحری امور محمد جنید انور چوہدری نے یہ منصوبہ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں پیش کیا، جس میں وزیراعظم کے مشیر برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر خان بھی شریک تھے۔ جنید چوہدری نے بتایا کہ یہ منصوبہ دراصل ایک مربوط صنعتی نظام کی تشکیل ہے جس میں جہازوں کی ری سائیکلنگ، اسٹیل کی تیاری اور ماحول دوست صنعتی سرگرمیاں ایک ہی جگہ انجام پائیں گی۔

حکومتی ماہرین کے مطابق، پاکستان ہر سال تقریباً 6 ارب ڈالر اسٹیل کی درآمد پر خرچ کرتا ہے، جو آنے والے برسوں میں مزید بڑھنے کا امکان ہے۔ ’’سی ٹو اسٹیل‘‘ منصوبہ اس انحصار کو 20 فیصد تک کم کرتے ہوئے اگلے دس سال میں 13 ارب ڈالر کی بچت ممکن بنا سکتا ہے۔

اس منصوبے کا مرکزی نکتہ آئرن اور کول برتھ (IOCB) کی بحالی ہے، جو 2015 سے غیر فعال ہے۔ حکومت کا ارادہ ہے کہ اسے ایک جدید جہاز توڑنے اور مرمت کے صنعتی کمپلیکس میں تبدیل کیا جائے، جہاں ایک فلوٹنگ ڈاک بھی قائم ہوگی جو بڑے بحری جہازوں کو سنبھالنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔

جہازوں کے اسکریپ سے حاصل شدہ اسٹیل کو یا تو براہِ راست پاکستان اسٹیل ملز کو فراہم کیا جائے گا یا مقامی سطح پر اسے اعلیٰ معیار کے صنعتی اسٹیل میں تبدیل کیا جائے گا، تاکہ درآمدات میں کمی اور زرمبادلہ کی بچت ممکن ہو۔

یہ منصوبہ پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (PNSC) کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوگا، کیونکہ اب جہازوں کی مرمت اور دیکھ بھال کے لیے بیرونِ ملک جانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔

ہارون اختر خان نے منصوبے کو سراہتے ہوئے کہا کہ وزارتوں کے درمیان مؤثر تعاون اس وژن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ناگزیر ہے۔ ان کے مطابق، اس طرح کے منصوبے نہ صرف روزگار کے نئے مواقع پیدا کریں گے بلکہ ملکی معیشت کو پائیدار بنیادوں پر استوار کرنے میں مدد دیں گے۔

بحری امور کے ٹیکنیکل ایڈوائزر کموڈور (ر) محمد جواد اختر نے اس منصوبے کو پاکستان کے ’’بلو اکانومی وژن‘‘ کی جانب ایک اہم سنگِ میل قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’سی ٹو اسٹیل‘‘ کوریڈور سے مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا اور پاکستان خطے میں ایک ریجنل میری ٹائم حب کے طور پر ابھرے گا۔

وفاقی وزیر جنید چوہدری کے مطابق، یہ منصوبہ پاکستان کے صنعتی، ماحولیاتی اور معاشی اہداف کے عین مطابق ہے، جو ایک خودکفیل اور ماحول دوست صنعتی نظام کی بنیاد رکھے گا۔

حکام نے بتایا کہ منصوبے کے مالیاتی اور تکنیکی ڈھانچے پر کام جاری ہے، جسے جلد قومی و بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ حتمی شکل دی جائے گی۔ منصوبے کی تفصیلی رپورٹ وفاقی کابینہ اور سرمایہ کاروں کے سامنے پیش کیے جانے کی توقع ہے۔

اگر یہ منصوبہ کامیابی سے مکمل ہوا تو یہ پاکستان کی صنعتی تاریخ کا ایک نیا باب ثابت ہوگا پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی، اسٹیل درآمدات میں کمی، اور ایک جدید، سبز صنعتی معیشت کی بنیاد۔

More From Author

پاکستان کا نیا پاسپورٹ ڈیزائن ثقافتی ورثے اور جدید سکیورٹی فیچرز کا امتزاج

خشک موسم کے باعث پاکستان میں اسموگ کی شدت بڑھنے کا خدشہ، محکمہ موسمیات کا انتباہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے