راولپنڈی — پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ غزہ میں پاکستانی فوج بھیجنے سے متعلق کوئی بھی فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ ہی کرے گی، یہ اختیار فوج کے پاس نہیں ہے۔
راولپنڈی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ ایسے فیصلے قومی اور سیاسی فورمز کے ذریعے ہی کیے جاتے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ “پاکستان آرمی آئین کے مطابق کام کرتی ہے، اور اس نوعیت کا کوئی بھی فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کی منظوری سے ہی ہوگا۔”
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ فوج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، اور اس کی تمام توجہ ملکی دفاع اور قومی سلامتی کے تحفظ پر مرکوز ہے۔ انہوں نے کہا کہ “ہماری اولین ترجیح پاکستان کا دفاع اور استحکام ہے، نہ کہ سیاسی مباحث یا فیصلوں میں شمولیت۔”
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے امن، انصاف اور انسانی ہمدردی کے اصولوں پر قائم رہا ہے۔ “پاکستان کا مؤقف ہمیشہ واضح رہا ہے — ہم فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت کی حمایت کرتے ہیں اور غزہ میں فوری طور پر تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔”
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ کسی بھی بین الاقوامی امن مشن یا انسانی ہمدردی کے اقدام سے متعلق پاک فوج حکومت کی رہنمائی کے مطابق ہی عمل کرے گی۔
ان کے بیان کا مقصد حالیہ افواہوں کی وضاحت کرنا تھا جو پاکستان کے ممکنہ فوجی کردار سے متعلق گردش کر رہی تھیں۔ ترجمان نے واضح کیا کہ پاک فوج آئین کے دائرے میں رہ کر اور ملک کی سیاسی قیادت کی رہنمائی میں کام کرتی ہے۔
غزہ میں بڑھتی ہوئی انسانی تباہی کے پس منظر میں لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کے یہ بیانات اس بات کی یاد دہانی ہیں کہ ملکی اور بین الاقوامی معاملات میں اتحاد، نظم و ضبط اور آئینی عمل کی پابندی ہی قومی استحکام کی ضمانت ہے۔