لاہور: پاکستان کے عبوری ریڈ بال ہیڈ کوچ اظہر محمود کا کہنا ہے کہ قومی ٹیم جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے پُراعتماد اور بھرپور تیاری کے ساتھ میدان میں اترنے کے لیے تیار ہے۔
یہ سیریز پیر سے لاہور کے تاریخی قذافی اسٹیڈیم میں شروع ہوگی، جب کہ دوسرا میچ 20 اکتوبر کو راولپنڈی میں کھیلا جائے گا۔ یہ مقابلے پاکستان کی 2025–27 ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ مہم کا آغاز ہوں گے ایک نئی شروعات، کیونکہ گزشتہ سائیکل میں قومی ٹیم نچلے درجے پر رہی تھی۔
اظہر محمود نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ٹیم نے گزشتہ ہوم سیریز سے قیمتی سبق حاصل کیے ہیں۔ ان کے مطابق اسپننگ وکٹوں پر کھیلنے کی حکمتِ عملی نے پاکستان کو گھریلو میدانوں میں کامیابیاں دلائیں، جن میں 2021 کے بعد پہلی ٹیسٹ سیریز جیت بھی شامل ہے، جب پاکستان نے انگلینڈ کو 2-1 سے شکست دی تھی اور ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز 1-1 سے برابر کی تھی۔
تاہم، اس بار تھوڑی مختلف حکمتِ عملی اپنائی جائے گی۔
“اس بار پچز پر اسپن تو ہوگا، مگر اتنا نہیں جتنا انگلینڈ یا ویسٹ انڈیز کے خلاف ہوا تھا،” اظہر نے بتایا۔ “پچ آہستہ آہستہ ٹرن کرے گی۔ ہم نے گھریلو میدانوں پر جیتنے کا فارمولا تلاش کر لیا ہے، اگر نظم و ضبط کے ساتھ اسی تسلسل کو برقرار رکھا تو اس چیمپئن شپ میں ہم بہت آگے جا سکتے ہیں۔”
پاکستان نے آخری ٹیسٹ جنوری میں کھیلا تھا، اور کھلاڑیوں کی ریڈ بال کرکٹ سے دوری کو دیکھتے ہوئے ٹیم کی تیاریاں ایک ماہ قبل ہی شروع کر دی گئی تھیں۔ نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں 30 روزہ خصوصی تربیتی کیمپ لگایا گیا، جہاں بیٹنگ، اسپن کے خلاف کھیل، اور ٹیم کی ذہنی و حکمتِ عملی کی تیاری پر خصوصی توجہ دی گئی۔
“یہ بات اُن کی نہیں، ہماری ہے،” اظہر نے پُر اعتماد لہجے میں کہا۔ “ہم نے اپنی کمزوریاں دور کی ہیں، مستقل مزاجی پر کام کیا ہے۔ ہمارا فوکس ہر سیشن جیتنے اور اپنے پلان پر قائم رہنے پر ہے۔ جنوبی افریقہ ایک مضبوط ٹیم ہے، مگر اگر ہم اپنے منصوبے پر صحیح عمل کریں تو کسی بھی ٹیم کو ہرا سکتے ہیں۔”
اظہر نے مزید بتایا کہ ٹیم نے جنوبی افریقہ کے تیز گیند بازوں کگیسو ربادا، مارکو جانسن — اور ان کے اسپنرز کے خلاف کھیلنے کی خاص مشق کی ہے، جبکہ بولنگ کمبی نیشنز کو بھی بہتر بنایا گیا تاکہ پاکستان 20 وکٹیں حاصل کرنے کی اہلیت برقرار رکھے۔
انتخابی کمیٹی نے سیریز کے لیے اسپن پر مبنی اسکواڈ تشکیل دیا ہے، جس میں آصف آفریدی کو تجربہ کار نعمان علی کے ممکنہ متبادل کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔ 38 سالہ آصف، جنہوں نے 198 فرسٹ کلاس میچوں میں 57 وکٹیں حاصل کی ہیں، ان کی عمر پر تنقید کے باوجود اظہر نے ان کا بھرپور دفاع کیا۔
“وہ صرف نیٹس کے لیے نہیں بلکہ اسکواڈ کا حصہ ہیں،” اظہر نے دوٹوک انداز میں کہا۔ “اگر آپ ان کی کارکردگی دیکھیں تو انہوں نے گزشتہ دو سیزنز میں 80 وکٹیں حاصل کی ہیں — پچھلے سال 53 اور اس سال 27۔ جب کوئی کھلاڑی مستقل پرفارم کر رہا ہو تو عمر محض ایک عدد ہوتی ہے۔”
اظہر محمود نے کہا کہ ٹیم ذہنی، تکنیکی اور جذباتی طور پر پوری طرح تیار ہے۔
“ہم نے اپنا ہوم ورک مکمل کر لیا ہے، مخالف ٹیم کی طاقتوں کا تجزیہ کر لیا ہے۔ اب بات صرف میدان میں کارکردگی دکھانے کی ہے اور مجھے پورا یقین ہے کہ ہم اس چیلنج کے لیے تیار ہیں،” انہوں نے کہا۔