اسلام آباد: ایران اور پاکستان کے درمیان بڑھتے ہوئے سفارتی روابط کے تناظر میں، ایرانی صدر مسعود پزیشکیان 26 جولائی کو پاکستان کے سرکاری دورے پر پہنچیں گے۔ یہ خبر ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی کی جانب سے ایک پریس بریفنگ میں دی گئی۔
ترجمان کے مطابق، یہ صدر پزیشکیان کا بطور صدر پاکستان کا پہلا دورہ ہوگا، جسے خطے میں ایران کی بڑھتی ہوئی سفارتی سرگرمیوں اور علاقائی شراکت داری کو فروغ دینے کی سنجیدہ کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔
"پاکستان اور ایران کے تعلقات مشترکہ تاریخ، ثقافت، مذہب اور باہمی احترام پر مبنی ہیں،” اسماعیل بقائی نے کہا۔ "یہ دورہ ہماری طرف سے ان تعلقات کو دی جانے والی اہمیت کی واضح عکاسی ہے۔”
سفارتی روابط میں نئی جان
یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب خطے میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔ ایران کے مطابق، 13 سے 24 جون کے درمیان اسے اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے 12 روزہ مسلسل حملوں کا سامنا رہا، جن میں فوجی، جوہری اور رہائشی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔
22 جون کو امریکی افواج نے ایران کے اہم جوہری مراکز نطنز، فردو اور اصفہان پر حملے کیے، جس کے بعد ایران نے آپریشن ٹرو پرامس III کے تحت جوابی کارروائیاں کیں۔ ایرانی پاسداران انقلاب کی ایرو اسپیس فورس نے اسرائیلی اہداف پر 22 میزائل حملے کیے، جبکہ قطر میں امریکی اڈے العدید کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
بالآخر 24 جون کو ایک فائر بندی کے ساتھ کشیدگی عارضی طور پر تھم گئی، مگر خطے میں بے یقینی کی فضا بدستور قائم ہے۔
اسی تناظر میں، ایران اور پاکستان کے درمیان سفارتی روابط میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ پاکستانی حکام نے خطے کی کشیدہ صورتحال میں محتاط مگر کھلا رویہ اختیار کیا ہے، جبکہ ایران دو طرفہ بات چیت کو بڑھا رہا ہے۔
انسانی ہمدردی کا اظہار
ایرانی وزیر داخلہ اسکندر مومنی نے حال ہی میں پاکستانی وزیر داخلہ محسن نقوی سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا اور پاکستان میں حالیہ تباہ کن سیلابوں پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
"ہم پاکستانی عوام کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں اور ہر ممکن امداد فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں،” مومنی نے کہا۔
دونوں وزراء کے درمیان گفتگو میں صدر پزیشکیان کے دورہ پاکستان پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ ایرانی وزیر داخلہ نے محسن نقوی کے حالیہ دورہ ایران پر شکریہ ادا کیا، جبکہ نقوی نے ایرانی صدر کے استقبال کے لیے بھرپور تیاری کا عندیہ دیا۔
مستقبل کی سمت
صدر پزیشکیان کے مجوزہ دورے میں پاکستان کی اعلیٰ قیادت سے ملاقاتیں متوقع ہیں، جہاں سرحدی سلامتی، علاقائی استحکام، توانائی کے شعبے میں تعاون اور تجارت و ثقافت کے فروغ جیسے اہم موضوعات پر گفتگو کی جائے گی۔
ایران اور پاکستان دونوں اس وقت اندرونی چیلنجز اور ایک غیر یقینی عالمی منظرنامے سے دوچار ہیں، ایسے میں یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک تعاون اور علاقائی امن کے لیے ایک نیا سنگِ میل ثابت ہو سکتا ہے۔
موجودہ عالمی تناؤ کے دور میں، ایران اور پاکستان کی ازسرنو بڑھتی ہوئی سفارتی سرگرمیاں اس بات کا عندیہ ہیں کہ اختلافات کے بجائے مشترکہ اقدار اور باہمی احترام پر مبنی تعلقات ہی خطے کے لیے دیرپا استحکام کی بنیاد بن سکتے ہیں۔