افغانستان میں خوفناک زلزلہ، ہلاکتوں کی تعداد 600 سے تجاوز کر گئی

کابل – افغانستان کے مشرقی حصے میں اتوار کی رات آنے والے طاقتور زلزلے نے تباہی مچا دی۔ حکام کے مطابق اب تک 600 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ 1500 سے زیادہ زخمی ہیں۔ مقامی حکام کو خدشہ ہے کہ جیسے جیسے ملبے سے لاشیں اور زخمی نکالے جا رہے ہیں، یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔

امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کی شدت 6.2 ریکارڈ کی گئی جس کا مرکز صوبہ ننگرہار کے شہر جلال آباد کے قریب اور زمین کے محض 8 کلومیٹر گہرائی میں تھا۔ اس کے تقریباً 20 منٹ بعد 4.5 شدت کا ایک اور جھٹکا آیا جس نے مزید نقصان پہنچایا۔

سب سے زیادہ متاثرہ علاقے پہاڑی ہیں جہاں گھروں کی تعمیر مٹی اور پتھروں سے کی گئی ہے، جو زلزلے کے سامنے کمزور ثابت ہوئے۔ ننگرہار کے ضلع نورگل میں حکام کا کہنا ہے کہ کئی دیہات مکمل طور پر ملبے تلے دب گئے ہیں اور خدشہ ہے کہ سیکڑوں افراد ابھی بھی پھنسے ہوئے ہوں گے۔ وزارت صحت کے ترجمان شرفات زمان نے کہا: "ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد زیادہ ہے، مگر چونکہ علاقے تک رسائی انتہائی مشکل ہے، اس لیے سرکاری اعداد و شمار مزید بڑھ سکتے ہیں۔”

صوبائی اسپتالوں میں ہنگامی صورتحال ہے اور رات بھر سینکڑوں زخمی لائے جاتے رہے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ متاثرہ خاندان اپنے ہاتھوں سے ملبہ ہٹا کر پیاروں کو تلاش کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق مرنے والوں میں بچے بھی شامل ہیں، جن میں سے دو کی موت چھت گرنے سے ہوئی۔

ہیلی کاپٹروں کی مدد سے ریسکیو ٹیمیں دور دراز دیہات میں بھیجی گئی ہیں۔ افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سوشل میڈیا پر لکھا: "مقامی حکام اور عوام امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ قریبی صوبوں سے بھی ٹیمیں روانہ کی جا رہی ہیں اور دستیاب تمام وسائل متاثرہ لوگوں کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔”

زلزلے کے جھٹکے پاکستان میں بھی محسوس کیے گئے۔ اسلام آباد، لاہور، پشاور اور خیبر پختونخوا و پنجاب کے کئی شہروں میں لوگ گھروں سے باہر نکل آئے۔ تاہم پاکستان میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ گھبراہٹ میں شہری قرآن پاک کی تلاوت کرتے نظر آئے۔

افغانستان کے پہاڑی علاقے ماضی میں بھی مہلک زلزلوں سے متاثر ہوتے رہے ہیں۔ گزشتہ برس مغربی افغانستان میں آنے والے جھٹکوں نے ایک ہزار سے زائد جانیں لی تھیں، جو اس ملک کی قدرتی آفات کے سامنے کمزوری کو ایک بار پھر ظاہر کرتا ہے۔

یہ سانحہ ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب افغانستان پہلے ہی شدید انسانی اور معاشی بحران کا شکار ہے، جس سے بحالی کا عمل مزید مشکل اور غیر یقینی ہو گیا ہے۔

More From Author

جدید تھرمل ٹیکنالوجی کی مدد سے پنجاب میں 490 سیلاب متاثرین کو ریسکیو کر لیا گیا

تیانجن اجلاس میں صدر شی جن پنگ کی شنگھائی تعاون تنظیم کے ترقیاتی بینک کے قیام کی تجویز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے