یروشلم — سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ ان 70 سے زائد بین الاقوامی کارکنوں میں شامل ہیں جو اسرائیلی حراست سے رہائی کے بعد آج اسرائیل سے روانہ ہوں گے۔ انہیں اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب اسرائیلی افواج نے ایک غزہ جانے والی امدادی فلوٹیلا کو روک لیا تھا، غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق۔
سرکاری ذرائع کے مطابق، رہا ہونے والے زیادہ تر کارکنوں کا تعلق فرانس، یونان، اٹلی اور سویڈن سے ہے، اور انہیں خصوصی پروازوں کے ذریعے یونان منتقل کیا جا رہا ہے جہاں سے وہ اپنے اپنے ممالک واپس جائیں گے۔
سفارتی ذرائع نے بتایا کہ 28 فرانسیسی، 27 یونانی، 15 اطالوی اور 9 سویڈش شہریوں کو ان کے ممالک کی حکومتوں کی جانب سے ترتیب دی گئی خصوصی پروازوں کے ذریعے واپس بھیجا جا رہا ہے۔
یہ رہائی کئی روز سے جاری سفارتی مذاکرات کے بعد عمل میں آئی، جن میں یورپی ممالک نے اپنے شہریوں کی محفوظ واپسی کے لیے اسرائیلی حکام سے بات چیت کی۔ تاہم، ابھی بھی 28 ہسپانوی شہری اسرائیلی حراست میں موجود ہیں جن کے کیسز زیرِ غور ہیں۔
یہ فلوٹیلا، جس میں انسانی حقوق کے کارکن اور امدادی سامان شامل تھا، چند روز قبل غزہ پٹی کی جانب بڑھ رہی تھی کہ اسرائیلی افواج نے اسے روک لیا — اس واقعے نے عالمی سطح پر تشویش پیدا کر دی اور اسرائیل کے فلسطین نواز سرگرمیوں سے متعلق رویے پر نئی بحث چھیڑ دی۔
ایتھنز، پیرس اور روم میں موجود حکام نے تصدیق کی ہے کہ ان کے سفارت خانے اسرائیلی حکام کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں تاکہ باقی غیر ملکی قیدیوں کی رہائی بھی جلد ممکن بنائی جا سکے۔
گریٹا تھنبرگ کی فلوٹیلا میں شمولیت نے عالمی توجہ حاصل کی، جو اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ ماحولیاتی اور انسانی حقوق کے کارکن اب غزہ بحران جیسے انسانی المیوں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔